Topics

تزکیہ نفس

’’خانہ کعبہ کی تعمیر کے وقت حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ سے یہ دعا فرمائی تھی اے میرے رب !ان لوگوں میں خود انہی کی قوم سے ایک رسول بھیجئے،جو انہیں تیری آیات سنائے ،ان کو کتاب اور حکمت کی تعلیم دے اور ان کی زندگیاں سنوارے تو بڑا مقتدراور حکیم ہے ۔‘‘(سورۃ البقرۃ۔آیت129)

اللہ تعالیٰ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے بارے میں فرماتے ہیں:

’’وہی ہے جس نے اُمیّوں کے اندر ایک رسول خود انہی میں سے اُٹھایا ، جو انہیں اس کی آیات سناتا ہے ،ان کی زندگیاں سنوارتا ہے۔ان کو کتاب اور حکمت کی تعلیم دیتا ہے ۔حالانکہ اس سے پہلے وہ کھلی گمراہی میں پڑے ہوئے تھے اور(اس رسول کی بعثت)ان دوسرے لوگوں کے لئے بھی ہے جو ابھی ان سے نہیں ملے ہیں ۔‘‘(سورۃ الجمعہ۔آیت 2)

حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا :

’’میں حسن اخلاق کی تکمیل کے لئے بھیجاگیاہوں ۔‘‘

حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے یہ بھی فرمایا:

’’میں اس لئے بھیجاگیا ہوں کہ اخلاق حسنہ کی تکمیل ہوجائے۔‘‘

حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے بعثتِ نبویؐ سے پہلے ہی اس فرض کو انجام دینا شروع کردیا تھا ۔حضرت ابو ذر غفاریؓ نے اپنے بھائی کو حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے حالات اورتعلیمات کی تحقیق کے لئے مکہ بھیجا تھا۔انہوں نے واپس آکر بتایا :

’’میں نے دیکھا کہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام لوگوں کواخلاق حسنہ کی تعلیم دیتے ہیں۔ ‘‘

اسی طرح قیصر روم کے دربارمیں ابوسفیان نے جوابھی مسلمان نہیں ہوئے تھے حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی اصلاحی دعوت کا جو مختصر خاکہ بیان کیا اس میں یہ تسلیم کیا کہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام اللہ تعالیٰ کی توحید اور عبادت کے ساتھ لوگوں کو یہ سکھاتے ہیں کہ پاک دامنی اختیارکریں ۔سچ بولیں اورقرابت داروں کا حق ادا کریں ۔

اللہ تعالیٰ نے حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی تعریف میں فرمایا :

’’ہم نے تمھارے درمیان خود تم میں سے ایک رسول بھیجا ،جو تمہیں ہماری آیات کھول کر سناتا ہے ،تمھاری زندگیوں کو سنوارتا ہے ،تمھیں کتاب اور حکمت کی تعلیم دیتا ہے ،اور تمہیں وہ باتیں سکھاتا ہے جو تم نہیں جانتے تھے۔‘‘ (سورۃ البقرہ۔آیت151)

تزکیہ کے لفظی معنی ہیں ...........پاک صاف کرنا ،نکھارنا .....!!

قرآن کریم کے یہ الفاظ بتاتے ہیں کہ نفس انسانی کو ہر قسم کی نجاستوں اور آلودگیوں سے پاک کرکے صاف ستھر اکیا جائے ۔
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :

’’یقیناًفلاح پا گیا وہ جس نے نفس کا تزکیہ کیا اور نامراد ہوا وہ جس نے اس کو دبا دیا۔ ‘‘ (سورۃشمس۔آیت9تا10)
’’
فلاح پا گیا وہ جس نے پاکیز گی اختیار کی اور اپنے رب کا نام یا د کیا پھر نماز قائم کی۔‘‘ (سورۃ اعلیٰ۔ آیت 14تا15)
’’
ناخوش ہوا اور بے رخی برتی اس بات پر کہ وہ اندھا اس کے پاس آگیا ۔ تمھیں کیا خبر ،شاید وہ سدھر جائے یا نصیحت پر دھیان دے اور نصیحت کرنا اس کے لئے نافع ہو؟‘‘ 

(سورۃ عبس۔ آیت1تا4)

’’اور جس نے اپنے رب کے سامنے کھڑے ہونے کا خوف کیا تھا اور نفس کو بری خواہشات سے باز رکھا تھا ،جنت اس کا ٹھکانہ ہو گی ۔‘‘

(سورۃ النزعت۔آیت 40تا41)

’’اے نبی تم ان کے اموال میں سے صدقہ دے کر انہیں پاک کرو اور (نیکی کی راہ میں)انہیں بڑھاؤاور ان کے حق میں دعائے رحمت کرو،کیونکہ تمھاری دعا ان کیلئے وجہ تسکین ہوگی،اللہ سب کچھ سنتا اور جانتا ہے ۔‘‘(سورۃا لتوبہ۔آیت103)
ان آیاتِ میں تزکیہ کا مفہوم واضح ہے جسے پیغمبر اسلام حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی خصوصیات قرار دیا ہے۔یہ مفہوم بھی نکلتا ہے کہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی نبوت ور سالت کا سب سے بڑا منصب یہ تھا کہ وہ انسانی نفوس کو برائیوں ، نجاستوں اور آلودگیوں سے پاک کریں اور ان کے اخلاق واعمال کو درست اور صاف ستھرا بنائیں۔ 

حضور علیہ الصلوٰۃوالسلام کے طریقہ تزکیہ نفس کا جائزہ لیا جائے تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ایثار وقربانی،جذبہ اخوت وبھائی چارے پرمبنی ایک منصفانہ ،منظم متوازن اور مستحکم معاشرے کے قیام کے لئے فرد کی شخصیت کی تعمیراور کردار سازی کے لئے کتاب کی تعلیم دینے اور حکمت عطافرمانے سے قبل انسانوں کے تزکیہ کا اہتمام فرمایا۔حضرت جابرؓ بیان فرماتے ہیں کہ حضور علیہ الصلوٰۃوالسلام نے فرمایا ’’تم میں سے جو لوگ مجھے زیادہ محبوب ہیں اور قیامت کے دن مجھ سے زیادہ قریب بیٹھنے والے ہوں گے وہ لوگ وہ ہیں جو تم میں سب سے زیادہ اچھے اخلاق والے ہیں۔‘‘

Topics


Baran E Rehmat

خواجہ شمس الدین عظیمی

جملہ حقوق نوع انسانی کے لئے محفوظ ہیں
اس کتاب کا کوئی بھی حصہ یا پوری کتاب 
ہر علم دوست انسان چھاپ سکتا ہے۔


نام کتاب : باران رحمت صلی اللہ علیہ وسلم 
سن اشاعت: 27جنوری 2012
پبلشر: سیرت چیئر
شعبہ علوم اسلامیہ
بہاء الدین زکریا یونیورسٹی ملتان