Topics

۱۰ ذی الحجہ کا پانچواں اور سب سے اہم کام طواف زیارت

’’اور چند مقرر دنوں میں ان جانوروں پر اللہ کا نام لیں جو اس نے انہیں بخشے ہیں، خود بھی کھائیں اور تنگ دست محتاج کو بھی دیں پھر اپنا میل کچیل دور کریں اور اپنی نذریں پوری کریں اور اس قدیم گھر کا طواف کریں۔‘‘

(سورۃ الحج: ۲۸۔۲۹)

’’میل کچیل دور کریں‘‘ یعنی یوم النحر (۱۰ذی الحجہ) کو قربانی سے فارغ ہو کر حجامت کرائیں، نہائیں، دھوئیں اور وہ پابندیاں ختم کر دیں جو احرام کی حالت میں عائد ہو گئی تھیں۔ جب کہ دوسری تمام پابندیاں تو ختم ہو جاتی ہیں مگر بیوی کے پاس جانا اس وقت تک جائز نہیں ہوتا جب تک حاجی طواف زیارت نہ کر لے۔ اوپر کی آیت میں ’’اس قدیم گھر کا طواف کریں‘‘ سے مراد طواف زیارت ہے جو یوم النحر کو قربانی کرنے والا احرام کھول دینے کے بعد کیا جاتا ہے اور یہ بھی ارکان حج میں سے ہے۔ یہ طواف قربانی کرنے حلق یا قصر کرنے کے بعد احرام کھول کر نہا دھو لینے کے بعد کیا جانا چاہئے۔ خیال رہے کہ طواف زیارت اپنے روزمرہ کے کپڑوں میں کیا جاتا ہے۔ طواف زیارت کا افضل وقت دسویں ذی الحجہ ہے۔ اگر بارہویں تاریخ تک بارہویں کا آفتاب غروب ہونے سے پہلے پہلے کر لیا جائے تو جائز ہے اور اگر بارہویں تاریخ گزر گئی تو تاخیر کی وجہ سے دم دینا واجب ہو گا اور طواف بھی فرض رہے گا۔ یہ طواف کسی حال میں ساقط نہیں ہوتا اور نہ کوئی اس کا بدل دے کر ادا ہو سکتا ہے بلکہ آخر عمر تک اس کی ادائیگی فرض رہتی ہے اور جب تک اس کو ادا نہیں کیا جائے گا بیوی سے متعلق پابندیاں برقرار رہیں گی۔

آپ نے جب طواف زیارت کر لیا تو اب احرام کی تمام پابندیاں ختم ہو گئیں۔ بیوی سے متعلق جو پابندیاں تھیں وہ بھی ختم ہو گئیں۔ اب آپ کیلئے جو کچھ احرام سے پہلے حلال تھا وہ سب حلال ہو گیا۔

محترم خواتین کے لئے کچھ ایسی قدرتی حالتیں ہوتی ہیں جو انہیں فطری طور پر پیش آتی ہیں جن کی وجہ سے ان کے لئے مسجد میں داخل ہونا، نماز پڑھنا اور تلاوت قرآن ممنوع ہو جاتا ہے اگر حج میں ایسی صورت پیش آ جائے تو وہ حج کے تمام امور انجام دیں صرف طواف اس وقت تک نہ کریں جب تک وہ پاک نہ ہو جائیں۔ اس تاخیر سے ان پر دم وغیرہ واجب نہیں ہوتا اور نہ کسی طرح کا گناہ ہوتا ہے۔


Topics


Roohani Haj O Umrah

خواجہ شمس الدین عظیمی

چار ابواب پر مشتمل اس کتاب کے باب اول میں تمام مقدس مقامات کا تعارف پیش کیا گیا ہے ۔ باب دوئم میں حج وعمرہ کا طریقہ اورباب سوئم میں اراکین حج وعمرہ کی حکمت بیان کی گئی ہے۔جب کہ باب چہارم میں چودہ سوسال میں گزرے ہوئے اورموجودہ صدی میں موجود ایسے مردوخواتین بزرگوں کے مشاہدات وکیفیات جمع کئے گئے ہیں جن کو دوران حج وعمرہ حضورعلیہ الصلوۃ والسلام کا فیض حاصل ہوا ہے اورجن خواتین وحضرات  کو خالق اکبر ، اللہ وحدہ لاشریک کا صفاتی دیدارنصیب ہوا۔