Topics

وقوفِ عرفات

ایک تھوڑے سے حصے میں تقریباً ۲۵ لاکھ کا ایک شہر آباد ہو گیا ہے۔ ایک ایسا شہر جس کے ہر فرد کا ایک لباس، جن کے لب پر ایک ہی نام، جس کے ہر فرد کے دل میں ایک ہی آرزو کہ ’’اللہ‘‘ اس کی توبہ قبول کر لے۔ اس کے گناہوں کو معاف کر دے۔ یہ دنیا بھر کے بکھرے ہوئے انسانوں کا سب سے بڑا اجتماع ہے جو ہر سال ہوتا ہے اور قیامت تک جاری رہے گا۔ انشاء اللہ

وقوف عرفات کا وقت عرفہ کے دن زوال آفتاب کے وقت سے شروع ہو جاتا ہے۔ نماز سے فارغ ہو کر وقوف میں مصروف ہو جائیں۔ ممکن ہو سکے تو قبلہ رخ کھڑے ہو کر مغرب تک وقوف کیجئے اگر پورا وقت کھڑے رہنا مشکل ہو تو جتنی دیر کھڑے رہنے کی طاقت ہو کھڑے رہئے۔ وقوف کے وقت بیٹھنا بلکہ لیٹنا بھی جائز ہے۔ یہ وقت اور مقام دعاؤں اور مناجاتوں اور توبہ استغفار کی قبولیت کا ہے اور ایسا مبارک وقت سال بھر نہیں ملتا۔ نیز میدان عرفات جیسی مقدس جگہ اور کہیں نہیں مل سکتی۔ پتہ نہیں زندگی میں دوبارہ اس بارگاہ رحمت میں حاضری کا موقع نصیب ہوتا ہے یا نہیں چنانچہ ہر دعا دل سے مانگیں۔

حضورﷺ نے عرفات کے میدان میں اپنی امت کو نہیں بھلایا اور رو رو کر مغرب کے وقت تک امت کے لئے دعائیں مانگیں۔ اس محبوبﷺ کے اوپر اگر عرفات میں ہم درود نہیں بھیجتے تو پھر کامیابی کیسے ہو سکتی ہے۔ اس لئے حضور پاکﷺ پر بے انتہا درود بھیجیں اور ۱۰۰ مرتبہ کلمہ چہارم ضرور پڑھیں حضور پاکﷺ نے اور ان سے پہلے جتنے انبیاء آئے ہیں سب نے اس کلمہ کو اپنے لئے دعا کا درجہ دیا ہے۔

اپنے والدین کے لئے دعا مانگیں جن کے والدین فوت ہو گئے ہوں ان کی مغفرت کیلئے دعا مانگیں۔ امت کے لئے، صحابہ کرام کیلئے، ملک کے لئے بھی دعا مانگیں۔ ان دعاؤں کو مانگتے ہوئے نہایت عجز و انکساری سے کام لیں بالکل ایسے ادب سے کھڑے رہیں جیسے آپ اللہ تعالیٰ کے دربار میں اس کے سامنے کھڑے ہیں۔ ہاں یہ اللہ رب العزت کا دربار ہی تو ہے اور آپ اس کی آغوش رحمت میں کھڑے ہیں خوب گریہ و زاری کریں، روئیں اور دل کھول کر روئیں یہ قیمتی وقت اپنی ذات کو اللہ سے قریب لانے کا ہے۔

عصر کا وقت قریب آتا جا رہا ہے۔ قبولیت کا وقت، بندے اپنے آقا سے اتنے قریب ہیں کہ شاید اللہ سے اتنے قریب ہونے کا نادر موقع نہیں ملے گا۔ یہی توبہ کا وقت ہے، یہی استغفار کی ساعت ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان یاد آنے لگتا ہے۔

’’پکارنے والا مجھے پکارتا ہے تو میں اس کی پکار سنتا اور جواب دیتا ہوں۔‘‘

اب دلوں کو مکمل یقین ہے کہ ان کی عبادت قبول ہو گی۔ توبہ کرنے والوں کو کامل یقین ہے کہ ان کی توبہ قبول ہو گی وہ بے اختیار اللہ کو پکارتے ہیں۔


Topics


Roohani Haj O Umrah

خواجہ شمس الدین عظیمی

چار ابواب پر مشتمل اس کتاب کے باب اول میں تمام مقدس مقامات کا تعارف پیش کیا گیا ہے ۔ باب دوئم میں حج وعمرہ کا طریقہ اورباب سوئم میں اراکین حج وعمرہ کی حکمت بیان کی گئی ہے۔جب کہ باب چہارم میں چودہ سوسال میں گزرے ہوئے اورموجودہ صدی میں موجود ایسے مردوخواتین بزرگوں کے مشاہدات وکیفیات جمع کئے گئے ہیں جن کو دوران حج وعمرہ حضورعلیہ الصلوۃ والسلام کا فیض حاصل ہوا ہے اورجن خواتین وحضرات  کو خالق اکبر ، اللہ وحدہ لاشریک کا صفاتی دیدارنصیب ہوا۔