Topics

حضرت ابوالحسن نوریؒ

حضرت ابو الحسن نوریؒ نے دوران طواف دعا مانگی کہ:

’’اے اللہ! مجھے وہ انعام اور وصف عطا کر جس میں کبھی تغیر نہ ہو۔‘‘

چنانچہ بیت اللہ میں سے ندا آئی کہ:

’’اے ابوالحسن! تو ہمارے برابری کرنا چاہتا ہے۔ یہ وصف تو ہمارا ہے کہ ہماری صفات میں تغیر و تبدل نہیں ہوتا۔ ہم نے بندوں میں اس لئے تغیر و تبدل رکھا ہے کہ ہماری عبودیت اور ربوبیت کا اظہار ہوتا رہے۔‘‘

* قربانی میں جب ساری مخلوق قربانیوں میں مصروف تھی میں نے ایک نوجوان کو دیکھا وہ سب سے الگ تھلگ چپ چاپ اندوہگیں بیٹھا تھا۔ میں ٹکٹکی لگا کر اس کی طرف دیکھتا رہا۔ تجسس یہ تھا کہ یہ نوجوان کیا کرتا ہے وہ دیر تک اسی طرح گم سم بیٹھا رہا پھر اس نے آسمان کی طرف نگاہ کر کے دعا شروع کی۔ وہ کہہ رہا تھا۔

’’اے پروردگار! ساری مخلوق قربانی کرنے میں مشغول ہے میں تیری بارگاہ میں اپنے نفس کی قربانی پیش کرنا چاہتا ہوں۔ اسے شرف قبولیت سے نواز۔‘‘

اتنا کہہ کر اس نے اپنی انگشت شہادت اپنے حلقوم کی طرف اٹھائی اور فوراً بے ہوش ہو کر گر پڑا۔ میں نے قریب جا کر دیکھا تو اس کی روح پرواز کر چکی تھی۔

* حضرت عباس بن سلمیؒ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے عرفہ کی شام کو امت مسلمہ کی مغفرت کی دعا مانگی۔ دعا قبول ہوئی اور ارشاد ربانی ہوا:

’’میں نے سب کی مغفرت کر دی سوائے باہمی حقوق اور ظالم کے کہ ان کا بدلہ لے کر حق دار اور مظلوم کو دیا جائے گا۔‘‘

رسول اللہﷺ نے پھر دعا مانگی اور عرض کیا:

’’خدایا تو اس پر بھی قادر ہے کہ ظالم کو معاف کر دے اور مظلوم کو اپنے پاس سے بہتر معاوضہ دے کر خوش کر دے۔‘‘

لیکن اس کا کوئی جواب نہیں دیا گیا۔ رسول اللہﷺ نے اگلے دن مزدلفہ میں معشر الحرام پر پھر یہی دعا مانگی اور بارگاہ خداوندی میں بار بار التجا کی۔ تھوڑی دیر کے بعد حضورﷺ نے تبسم فرمایا۔ صحابہ کرام نے عرض کیا:

’’خدا آپ کو شاداں رکھے۔ آپﷺ نے کس وجہ سے تبسم فرمایا۔‘‘

ارشاد فرمایا۔

’’خدا کے دشمن ابلیس نے جب دیکھا کہ حق تعالیٰ شانہ نے میری دعا قبول فرما لی اور ظالموں کے مظالم کو بھی معاف فرما دیا تو وہ واویلا اور آہ و فریاد کرنے لگا اور خاک میں لوٹنے لگا اس کی اس حالت پر مجھ کو ہنسی آ گئی۔‘‘


Topics


Roohani Haj O Umrah

خواجہ شمس الدین عظیمی

چار ابواب پر مشتمل اس کتاب کے باب اول میں تمام مقدس مقامات کا تعارف پیش کیا گیا ہے ۔ باب دوئم میں حج وعمرہ کا طریقہ اورباب سوئم میں اراکین حج وعمرہ کی حکمت بیان کی گئی ہے۔جب کہ باب چہارم میں چودہ سوسال میں گزرے ہوئے اورموجودہ صدی میں موجود ایسے مردوخواتین بزرگوں کے مشاہدات وکیفیات جمع کئے گئے ہیں جن کو دوران حج وعمرہ حضورعلیہ الصلوۃ والسلام کا فیض حاصل ہوا ہے اورجن خواتین وحضرات  کو خالق اکبر ، اللہ وحدہ لاشریک کا صفاتی دیدارنصیب ہوا۔