Topics

سعی کی حکمت

صفا اور مروہ کے درمیان سات پھیرے لگانے کو سعی کہتے ہیں۔ یہ پھیرے حضرت بی بی ہاجرہؓ نے اپنے بیٹے حضرت اسماعیلؑ کے لئے پانی کی تلاش میں لگائے تھے۔ بی بی ہاجرہؓ کی اس سعی کے نتیجے میں آب زم زم کا چشمہ ابل آیا۔ حضرت بی بی ہاجرہؓ کا یہ عمل ممتا کی لازوال مثال ہے۔ مامتا اللہ کی صفت ہے۔ خالق اپنی مخلوق سے ستر ماؤں سے زیادہ محبت کرتا ہے۔ صفت ربوبیت ہے کہ وہ اپنی مخلوق کو محبت کے ساتھ پالتا ہے اور ان کے تقاضوں کی تکمیل کے لئے وسائل و اسباب مہیا کرتا ہے۔ ہر ماں ذیلی تخلیق کی ذمہ دار ہے جو دراصل اللہ کی صفات کا مظاہرہ ہے۔ ماں اپنے بچے سے بے پناہ محبت کرتی ہے اور اپنے بچے کی پرورش اور کفالت کے لئے اپنی سکت کی انتہا تک کوشش کرتی ہے۔ ان کی کوشش جب قبول بارگاہ ہوتی ہے تو وہ اپنا گوہر مراد حاصل کر لیتی ہے۔

انسان کے اندر زندگی کے تقاضے پیدا ہوتے رہتے ہیں۔ جب یہ تقاضے ذہن میں رہتے ہیں۔ ان تقاضوں کی تکمیل کے لئے ذہن تدابیر و ذرائع تلاش کرتا رہتا ہے۔ ہر تقاضا صفت ربوبیت کی ایک روشنی ہے۔ روشنی میں اسباب و وسائل کے نقوش ہیں۔ تقاضے روح کی کیفیات ہیں۔ اس لئے کہ جب روح جسم میں نہیں ہوتی تو تقاضے بھی نہیں ہوتے۔ روح کی کسی کیفیت میں مرکزیت قائم ہو جائے تو تقاضا مظہر بن جاتا ہے۔ سعی کے عمل میں اسی قانون کی طرف توجہ دلائی جا رہی ہے۔ حضرت بی بی ہاجرہؓ کا یہ عمل لوح محفوظ کے قانون کا عکس ہے۔ انہوں نے لوح محفوظ کا قانون پورا کر کے رہتی دنیا تک مثال قائم کر دی۔

اللہ رب العالمین اپنی مخلوق سے بہت محبت کرتے ہیں۔ حضرت بی بی ہاجرہؓ نے صفا اور مروہ کے درمیان سات پھیرے لگا کر اس محبت کو مثبت کر دیا جو ایک خالق کو اپنی تخلیقی اولاد سے ہوتی ہے۔ رب وہ ہے مخلوق کی کفالت کی تمام ذمہ داریاں پوری کرتا ہے۔ 

رب وہ ہے جو اسباب و وسائل مہیا کرتا ہے۔

حضرت بی بی ہاجرہؓ نے اپنے لخت جگر حضرت اسماعیلؑ کی زندگی کے لئے بنیادی وسیلہ پانی کی فراہمی کے لئے تلاش کا فریضہ ادا کیا۔ اور اس فرض میں اتنی مرکزیت قائم ہوئی کہ قدرت نے آب زم زم کا چشمہ جاری کر دیا۔ بی بی ہاجرہؓ کی سعی کے نتیجے میں نمودار ہونے والا آ ب زم زم کی ان کی اولاد حضرت اسماعیل ؑ اور ان کی نسل کے لئے حیات بن گیا۔ اللہ پاک کی نعمتیں لا محدود اور لازوال ہیں۔ حضرت بی بی ہاجرہؓ کی سعی کے نتیجے میں پیدا ہونے والا زم زم کا چشمہ بھی لامحدود و لازوال ہے۔ کہ اسے ہزاروں سال سے اللہ کے بندے ہر سال ۲۵ لاکھ اور پورے سال میں لاکھوں عازمین عمرہ یہ پانی پی رہے ہیں اور پانی میں کمی واقع نہیں ہوتی۔

جب کسی بندے کا ارادہ اللہ کے امر کا تابع ہو جاتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے پورا کر دیتا ہے۔ جس طرح اللہ تعالیٰ کے کن کہنے سے کائنات بن گئی۔ بی بی ہاجرہؓ کا عمل امر ربی کے تابع ہو کر پانی کی شکل میں مظہر بن گیا۔


Topics


Roohani Haj O Umrah

خواجہ شمس الدین عظیمی

چار ابواب پر مشتمل اس کتاب کے باب اول میں تمام مقدس مقامات کا تعارف پیش کیا گیا ہے ۔ باب دوئم میں حج وعمرہ کا طریقہ اورباب سوئم میں اراکین حج وعمرہ کی حکمت بیان کی گئی ہے۔جب کہ باب چہارم میں چودہ سوسال میں گزرے ہوئے اورموجودہ صدی میں موجود ایسے مردوخواتین بزرگوں کے مشاہدات وکیفیات جمع کئے گئے ہیں جن کو دوران حج وعمرہ حضورعلیہ الصلوۃ والسلام کا فیض حاصل ہوا ہے اورجن خواتین وحضرات  کو خالق اکبر ، اللہ وحدہ لاشریک کا صفاتی دیدارنصیب ہوا۔