Topics

تیسرا واجب ’’قربانی‘‘

ارشاد باری تعالیٰ ہے۔

’’نہ ان کے گوشت اللہ کو پہنچتے ہیں نہ خون، مگر اسے تمہارا تقویٰ پہنچتا ہے۔‘‘

(سورۃ الحج۔ ۳۷)

رمی جمرۃ العقبہ سے فارغ ہو کر منیٰ میں قربانی کی جاتی ہے۔ اس عظیم قربانی کی یاد میں جو حضرت ابراہیمؑ نے اپنے بیٹے کو اللہ کی راہ میں پیش کر کے دی تھی۔ اس لمحے اللہ تعالیٰ بندے کی نیت کو دیکھتا ہے۔ خیال رہے جب تک قربانی نہ ہو جائے سر کے بال نہ کٹوائیں۔ اس میں بہت احتیاط کی ضرورت ہے۔ بہت سے لوگوں سے یہ غلطی ہو جاتی ہے کہ کنکریاں مارنے کے بعد فوراً بعد بال کٹوا دیتے ہیں جو غلط ہے۔ قربانی کے بعد بال کٹوائیں جو صحیح طریقہ ہے۔ البتہ حج والے افراد پر قربانی واجب نہیں مستحب ہے اگر وہ قربانی نہ کرے اور بال کٹوائے تو جائز ہے۔

چوتھا واجب ’’حلق‘‘ (یعنی سر منڈوانا)

قربانی سے فارغ ہونے کے بعد مرد حاجی پورے سر کے بال منڈوائیں یا ایک انگلی کے پورے کی لمبائی کے برابر بلکہ کچھ زیادہ تمام سر کے بال کتروائیں لیکن اگر بال انگلی کے ایک پور کی لمبائی سے کم ہیں تو سرمنڈوانا ہی ضروری ہے۔ قینچی سے چند بال کترنا حلال ہونے کے لئے ہرگز کافی نہیں۔ رسول پاکﷺ نے دعا فرمائی تھی ’’اے اللہ سر منڈانے والوں کو بخش دے۔‘‘ سر منڈوانے میں پہلے دائیں جانب سے منڈوانا مسنون ہے۔ عورتوں کے لئے سر منڈوانا جائز نہیں۔ آپ کے ساتھ بیوی ہو یا ایسی عورت جس کے آپ محرم ہیں تو یہ حکم ہے کہ انگلی کے ایک پور کے برابر یا اس سے کچھ زیادہ ساری چٹیا پکڑ کر یا چٹیا کے دائیں بائیں اور پیچھے تین حصے کر کے ہر حصے سے انگلی کے ایک پور کے برابر یا اس سے کچھ زیادہ بال کٹوائیں یا کاٹ دیں تو احرام سے نکلنے کے لئے کافی ہے۔ مرد یا عورت نے اگر چوتھائی بالوں سے کم کٹوائے تو واجب ادا نہیں ہو گا اور دم دینا پڑے گا کیونکہ احرام کھلنے کے لئے کم از کم چوتھائی سر کے بال منڈانا یا ایک انگلی کے پورے کے برابر کترنا واجب ہے اور تمام سر کے بال منڈانا یا کترنا واجب ہے۔

بال کٹوانے کے بعد احرام کھول دیں اور روزمرہ کا لباس پہن لیں۔ حج کے تین فرائض ہیں۔

۱) احرام باندھنا

۲)عرفات کی حاضری

۳) طواف زیارت

جس میں اول دو ادا ہو گئے اور تیسرا باقی ہے۔ اس لئے اب احرام کی ساری پابندیوں میں سے صرف ایک پابندی باقی رہے گی یعنی ازدواجی تعلق طواف زیارت کے بعد جائز ہو گا۔


Topics


Roohani Haj O Umrah

خواجہ شمس الدین عظیمی

چار ابواب پر مشتمل اس کتاب کے باب اول میں تمام مقدس مقامات کا تعارف پیش کیا گیا ہے ۔ باب دوئم میں حج وعمرہ کا طریقہ اورباب سوئم میں اراکین حج وعمرہ کی حکمت بیان کی گئی ہے۔جب کہ باب چہارم میں چودہ سوسال میں گزرے ہوئے اورموجودہ صدی میں موجود ایسے مردوخواتین بزرگوں کے مشاہدات وکیفیات جمع کئے گئے ہیں جن کو دوران حج وعمرہ حضورعلیہ الصلوۃ والسلام کا فیض حاصل ہوا ہے اورجن خواتین وحضرات  کو خالق اکبر ، اللہ وحدہ لاشریک کا صفاتی دیدارنصیب ہوا۔