Topics

حلق کرانے کی حکمت

حلق کرانے کا مطلب بال کٹوانا ہے۔ مرد کے لئے حلق کرانا افضل ہے۔ اور عورتوں کے لئے چوٹی کے آخری سرے سے ایک پور کے برابر بال کاٹنا ضروری ہے۔ حج اور عمرے کے دوران بال نہ کٹوائیں تو دم لازم ہوتا ہے۔ یعنی ایک بکرا یا بکری قربان کرنا ہو گا۔

آدمی کے تمام اعمال و افعال کی بنیاد خیالات کے تانے بانے پر قائم ہے، دماغ خیالات کو قبول کرتا ہے۔ خیالات غیب کی انفارمیشن ہیں۔ غیب عالم لطیف ہے۔ جو روشنیوں کا عالم ہے۔ غیب یا لاشعور سے آنے والی ہر انفارمیشن روشنی کی ایک معین مقدار ہے۔ ہمارا جسمانی نظام الیکٹرک کرنٹ پر قائم ہے۔ جسم میں برقی رو کام کر رہی ہے۔ یہ برقی رو جسم کی حرکات کے لئے انرجی مہیا کرتی ہے۔ 

مادی جسم کے اطراف میں برقی قوت ایک دائرے کی صورت میں جسم کو گھیرے ہوئے ہے۔ غیب کی انفارمیشن یا روشنی اس برقی فیلڈ میں داخل ہوتی ہے تو جسم حرکت کرتا ہے۔ برقی رو جسم سے رشتہ منقطع ہو جائے تو موت وارد ہو جاتی ہے۔

سر کے بال اس انفارمیشن کے لئے انٹینا کا کام کرتے ہیں۔ بال نہایت باریک نلکیوں کی طرح ہیں۔ برقی قوت ان نلکیوں کے اندر دور کرتی ہے۔ کنگھی کرتے وقت بالوں کی برقی قوت (کرنٹ) کا مشاہدہ کیا جا سکتا ہے۔ بالوں میں کنگھی یا کنگھا پھیر کر چھوٹے چھوٹے کاغذ کے ٹکڑوں کے قریب کیا جائے تو کاغذ کنگھے پر اڑ کر چپک جاتے ہیں۔

غیب سے آنے والی اطلاعات برقی رو کے دوش پر بالوں کو گزرگاہ بناتی ہوئی جڑوں میں اتر جاتی ہیں اور برقی رو انرجی بن جاتی ہے۔ یہ انرجی دماغ میں منتقل ہوتی ہے۔ دماغ اس انرجی کو معنی و مفہوم میں تبدیل کر دیتا ہے۔

خیالات دو قسم کے ہوتے ہیں ایک منفی اور دوسرا مثبت۔ مثبت خیالات کا سورس عالم بالا ہے۔ جبکہ منفی خیالات کا سورس عالم اسفل ہے۔ ناسوتی روشنیاں کثیف ہونے کی وجہ سے برقی رو میں رکاوٹ بنتی ہیں اور یہی رکاوٹ منفی خیالات بن جاتے ہیں۔ مستقل منفی خیالات منفی طرز فکر کی بنیاد بن جاتے ہیں۔ اور تعمیر کے بجائے تخریبی حرکات کا باعث بنتے ہیں۔

حلق کرانے سے کثافت دور ہو جاتی ہے۔ اور روشنی کا بہاؤ تیز ہو جاتا ہے۔ خیالات میں پاکیزگی اور لطافت آ جاتی ہے۔ حج و عمرہ اللہ کے حکم کی تعمیل میں کیا جاتا ہے۔ جب بندہ اللہ پاک کے حکم پر اپنے بال کٹواتا ہے تو ظاہر سے ملنے والی انفارمیشن سے تعلق منقطع ہو جاتا ہے۔ اور عالم بالا سے آنے والی انفارمیشن سے رابطہ ہو جاتا ہے۔ اس عمل سے منفی خیالات سے نجات مل جاتی ہے۔ اور مثبت خیالات کی رو تیز ہو جاتی ہے۔


Topics


Roohani Haj O Umrah

خواجہ شمس الدین عظیمی

چار ابواب پر مشتمل اس کتاب کے باب اول میں تمام مقدس مقامات کا تعارف پیش کیا گیا ہے ۔ باب دوئم میں حج وعمرہ کا طریقہ اورباب سوئم میں اراکین حج وعمرہ کی حکمت بیان کی گئی ہے۔جب کہ باب چہارم میں چودہ سوسال میں گزرے ہوئے اورموجودہ صدی میں موجود ایسے مردوخواتین بزرگوں کے مشاہدات وکیفیات جمع کئے گئے ہیں جن کو دوران حج وعمرہ حضورعلیہ الصلوۃ والسلام کا فیض حاصل ہوا ہے اورجن خواتین وحضرات  کو خالق اکبر ، اللہ وحدہ لاشریک کا صفاتی دیدارنصیب ہوا۔