Topics

نسبت سُکینہ

نسبت سکینہ وہ نسبت ہے جو صحابہ کرام کو حاصل تھی۔ پہلے بتایا جا چکا ہے کہ صحابہ کرام کو سیدنا حضور صلی اللہ علیہ و سلم کی ذات اقدس میں اتنا شغف اور انہماک تھا کہ ان کے عین نور نبوت سے معمور رہتے تھے۔ نسبت سکینہ کی تعریف یہ ہے کہ پہلے سالک کسی روحانی آدمی کے اندر خود کو جذب کر دیتا ہے یا کسی روحانی آدمی کو اپنے اندر جذب کر لیتا ہے۔ جذب ہونے کے بعد یا روحانی آدمی کی روشنیوں کو جذب کر لینے کے بعد جو کیفیت وارد ہوتی ہے اس کیفیت کا نام عشق ہے۔ یعنی جذب اور عشق کی کیفیت کا نام نسبت سکینہ ہے۔

اس نسبت سے سالک کی طرزِفکر میں پیر و مرشد کی طرزِفکر منتقل ہو جاتی ہے۔ اس کے خیالات، تصورات اور احساسات میں اتنی تبدیلی واقع ہو جاتی ہے کہ وہ اپنے پیر و مرشد کی طرح سوچتا ہے اور پیر و مرشد کی طرح اس کے تمام اعمال و افعال ہو جاتے ہیں۔

ایک شخص کسی بزرگ کی خدمت میں حاضر ہوا تو دیکھا کہ بزرگ کی ٹانگ پر پٹی بندھی ہوئی ہے۔ پوچھنے پر معلوم ہوا کہ ٹانگ میں درد ہے۔ مسافرت کر کے جب وہ ان ہی بزرگ کے مرید کے پاس پہنچا تو دیکھا کہ مرید کی ٹانگ میں بھی پٹی بندھی ہوئی ہے۔ مرید نے بھی بتایا کہ ٹانگ میں درد ہے۔


Topics


Sharah Loh O Qalam

خواجہ شمس الدین عظیمی

ابدال حق قلندربابااولیاء  کی روحانی اولاد کو تین کتابیں بطورورثہ منتقل ہوئی ہیں ۔ 1۔رباعیات قلندربابااولیاء رحمۃ اللہ علیہ۔2-لوح وقلم ۔3۔تذکرہ تاج الدین بابارحمۃ اللہ علیہ

کتاب لوح وقلم روحانی سائنس  پر پہلی کتاب ہے جس کے اندرکائناتی نظام اورتخلیق  کے فارمولے بیان کئے گئے ہیں ۔ ان فارمولوں  کو سمجھانے  کے لئے خانوادہ سلسلہ عظیمیہ  حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی  نے روحانی طلباء وطالبات  کے لئے باقاعدہ لیکچرز کا سلسلہ شروع کیا جو تقریباً ساڑھے تین سال تک متواترجاری رہا ۔

علم دوست افراد کے لئے ان لیکچرز کو ترتیب دے کرا یک کتابی صورت میں پیش کیا جارہا ہے تاکہ روحانی علوم سے دلچسپی رکھنے والے تمام خواتین وحضرات ان مخفی علوم سے آگاہی حاصل کرسکیں ۔)



‘‘گفتۂ اوگفتۂ اللہ بود گرچہ از حلقوم عبداللہ بود’’ کے مصداق حامل علمِ لَدْنّی ، واقف اسرار کُن فیکون، مرشدِ کریم، ابدال حق، حسن اخریٰ محمد عظیم برخیا، حضرت قلندر بابا اولیاءؒ  کی زبانِ فیض ِ ترجمان سے نکلا ہوا ایک ایک لفظ خود حضور بابا صاحب کے روحانی تصرف سے میرے ذہن کی اسکرین پر نقش ہوتا رہا۔۔۔۔۔۔اور پھر یہ الہامی تحریر حضرت قلندر بابا اولیاءؒ  کی مبارک زبان اور اس عاجز کے قلم سے کاغذ پر منتقل ہو کرکتاب " لوح و قلم " بن گئی۔میرے پاس یہ روحانی علوم نوع ِانسان اور نوعِ جنات کے لئے ایک ورثہ ہیں۔ میں یہ امانت بڑے بوڑھوں، انسان اور جنات کی موجودہ اور آنے والی نسل کے سپرد کرتا ہوں۔


خواجہ شمس الدّین عظیمی

(لوح و قلم صفحہ نمبر۳)