Topics

مٹی کی لکیریں ہیں جو لیتی ہیں سانس

مٹی کی لکیریں ہیں جو لیتی ہیں سانس

جاگیر ہے پاس ان کے فقط ایک قیاس

ٹکڑے جو ہیں قیاس کے، مفروضہ ہیں

ان ٹکڑوں کا نام ہم نے رکھا ہے حواس

 

مزید تشریح          ! ہمارے اطراف بکھرے ہوئے مختلف جاندار مٹی کی بنی ہوئی مختلف تصویریں ہیں جو سانس لیتی ہیں، ان کی زندگی کا سارا اثاثہ قیاس آرائی ہے، یہی قیاس آرائی حواس کی بیناد ہے۔ جب خیال متحرک ہوتا ہے تو بصارت، سماعت، گویائی، شامہ، مشام اور لمس درجہ بدرجہ ترتیب پاجاتے ہیں۔ چوں کہ ان کی بنیاد قیاس آرائی ہے اس لیے ظاہری حواس میں ہمارا دیکھنا سمجھنا اور سوچنا حقیقی نہیں ہے۔اسی لیے روحانیت میں قلبی مشاہدے کو حقیقت کہا گیا ہے۔ قرآن کہتا ہے " دل نے جو دیکھا جھوٹ نہیں دیکھا"۔



_____________

روحانی ڈائجسٹ: فروری : 82

تذکرہ قلندر بابا اولیاءؒ : صفحہ ۱۴۷

Topics


Sharah Rubaiyat

خواجہ شمس الدین عظیمی

ختمی مرتبت ، سرور کائنات فخر موجودات صلی اللہ علیہ وسلم کے نور نظر ، حامل لدنی ، پیشوائے سلسۂ عظیمیہ ابدال حق حضور قلندر بابا اولیاء ؒ کی  ذات بابرکات نوع انسانی کے لیے علم و عرفان کا ایک ایسا خزانہ ہے جب ہم تفکر کرتے ہیں تو یہ بات روز روشن کی طرح عیا ں ہوجاتی ہے کہ اللہ تعالی نے جہاں آپ تخلیقی فارمولوں اور اسرار و رموز کے علم سے منور کیا ہے وہاں علوم و ادب اور شعرو سخن سے بہرور کیا ہے۔ اسی طرح حضوور بابا جی ؒ کے رخ جمال (ظاہر و باطن) کے دونوں پہلو روشن اور منور ہیں۔

لوح و قلم اور رباعیات جیسی فصیح و بلیغ تحریریں اس بات کا زندہ  و جاوید ثبوت ہیں کہ حضور بابا قلندر بابا اولیاءؒ کی ذات گرامی  سے شراب عرفانی ایک ایسا چشمہ پھوٹ نکلا ہے جس سے رہروان سلوک تشنۂ توحیدی میں مست و بے خود ہونے کے لیے ہمیشہ سرشار  ہوتے رہیں گے۔