Topics

دنیا وہ نگر ہے کہ جہاں کچھ بھی نہیں

دنیا وہ نگر ہے کہ جہاں کچھ بھی نہیں

انسان  وہ گھر ہے کہ جہاں کچھ بھی نہیں

وہ وقت کہ سب جس کو اہم کہتے ہیں

وہ وقت صفر ہے کہ جہاں کچھ بھی نہیں

تشریح ! دور حاضر کے عظیم روحانی بزرگ حضور قلندر بابا اولیاءؒ  کی یہ رباعی معرفت روح کی تشریح و تعبیر سے متعلق ہے، دور جدید کے سائنس دان اور دانشور جانتے ہیں کہ آج تک انسان ،  حیات و کائنات اور وقت جیسے اہم عوامل کی صحیح تشریح نہیں ہوسکتی ہے، حضرت ؒ نے اس رباعی میں اسی طرف توجہ دلائی ہے کہ خارجی چیزوں جسم ، مادہ ، عناصر کے بجائے دور حاضر کے مفکروں اور دانشوروں کو یہ پہلے یہ سمجھنا چاہیے کہ انسان بذات خود کیا ہے، آج کل کےانسان کی مثال ایک ایسے شخص کی سی ہے جس  کے گھر کے اندر تو خزانہ دفن ہے لیکن وہ گدائی کا کشکول ہاتھ میں لیے  بھیک مانگتے ہوئے در در کی ٹھوکریں کھاتا پھرتا ہے، حالاں کہ اس کے اپنے گھر (روح) میں معرفت کا خزانہ دفن ہے۔ اگر وہ اپنے بارے میں فکر کرے اور اس  خزانے کو کھود کر نکالنے کی فکر کرے تو اس تما  م سائنسی اور معاشرتی مسائل حل ہوسکتے ہیں۔ اگر وہ دنیا کے بارے میں اور اپنے بارے میں یہ جان لے کہ انسان  اور وقت اور تمام بنیادی سائنسی عوامل روح کے بغیر صفر ہیں تو وہ معرفت کی شاہ راہ کے دروازے پر جا کھڑا ہوگا۔ اس سفر کے خاتمے وہ روحانی مفکر کی طرح کہہ سکے گا کہ

"مراگنج است اندردل گہرائی خوش نی آید" (میرے دل میں معرفت کا خزانہ ہے، مجھے بھیک مانگنا اچھا نہیں لگتا )۔۔۔۔۔



____________

روحانی ڈائجسٹ: دسمبر 85، جنوری 2004

Topics


Sharah Rubaiyat

خواجہ شمس الدین عظیمی

ختمی مرتبت ، سرور کائنات فخر موجودات صلی اللہ علیہ وسلم کے نور نظر ، حامل لدنی ، پیشوائے سلسۂ عظیمیہ ابدال حق حضور قلندر بابا اولیاء ؒ کی  ذات بابرکات نوع انسانی کے لیے علم و عرفان کا ایک ایسا خزانہ ہے جب ہم تفکر کرتے ہیں تو یہ بات روز روشن کی طرح عیا ں ہوجاتی ہے کہ اللہ تعالی نے جہاں آپ تخلیقی فارمولوں اور اسرار و رموز کے علم سے منور کیا ہے وہاں علوم و ادب اور شعرو سخن سے بہرور کیا ہے۔ اسی طرح حضوور بابا جی ؒ کے رخ جمال (ظاہر و باطن) کے دونوں پہلو روشن اور منور ہیں۔

لوح و قلم اور رباعیات جیسی فصیح و بلیغ تحریریں اس بات کا زندہ  و جاوید ثبوت ہیں کہ حضور بابا قلندر بابا اولیاءؒ کی ذات گرامی  سے شراب عرفانی ایک ایسا چشمہ پھوٹ نکلا ہے جس سے رہروان سلوک تشنۂ توحیدی میں مست و بے خود ہونے کے لیے ہمیشہ سرشار  ہوتے رہیں گے۔