Topics
معلوم نہیں کہاں سے آانا ہے میرا
معلوم نہیں کہاں پہ جانا ہے میرا
یہ علم کہ کچھ علم
نہیں ہے مجھ کو
کیاعلم کہ کھونا ہے
کہ پانا ہے میرا
تشریح! یہ نہیں معلوم کہ میں کہاں سے آیا ہوں، اور نہ ہی یہ معلوم ہے کہ میری منزل کہاں ہے؟ ایسا علم جس کو نہ تو کھو جانے کا علم ہو اور نہ کچھ پا لینے کا علم ہوعلم نہیں ہے۔ اپنی بے بضاعتی اور کم مائیگی کا یہ حال ہے تو ہم حقیقت کے سمندر میں کس طرح غوطہ زن ہو سکتے ہیں، حقیقی علم جاننے کے لیے ضروری ہے کہ ہم یہ جانتے ہوں کہ ہمیں کس نے پیدا کیا ہے، اس دنیا میں پیدائش سے پہلے ہم کہاں تھے اور مرنے کے بعد کون سے عالم چلے جاتے ہیں اور اس عالم میں زندگی کن طرزوں پر قائم ہے؟
______________
روحانی ڈائجسٹ: جنوری
80، جنوری 83، مئی 83، فروری 84، مئی 85،
تذکرہ قلندر بابا اولیاء
ؒ : ص 131
خواجہ شمس الدین عظیمی
ختمی مرتبت ، سرور
کائنات فخر موجودات صلی اللہ علیہ وسلم کے نور نظر ، حامل لدنی ، پیشوائے سلسۂ
عظیمیہ ابدال حق حضور قلندر بابا اولیاء ؒ کی
ذات بابرکات نوع انسانی کے لیے علم و عرفان کا ایک ایسا خزانہ ہے جب ہم
تفکر کرتے ہیں تو یہ بات روز روشن کی طرح عیا ں ہوجاتی ہے کہ اللہ تعالی نے جہاں
آپ تخلیقی فارمولوں اور اسرار و رموز کے علم سے منور کیا ہے وہاں علوم و ادب اور
شعرو سخن سے بہرور کیا ہے۔ اسی طرح حضوور بابا جی ؒ کے رخ جمال (ظاہر و باطن) کے
دونوں پہلو روشن اور منور ہیں۔
لوح و قلم اور
رباعیات جیسی فصیح و بلیغ تحریریں اس بات کا زندہ
و جاوید ثبوت ہیں کہ حضور بابا قلندر بابا اولیاءؒ کی ذات گرامی سے شراب عرفانی ایک ایسا چشمہ پھوٹ نکلا ہے جس
سے رہروان سلوک تشنۂ توحیدی میں مست و بے خود ہونے کے لیے ہمیشہ سرشار ہوتے رہیں گے۔