Topics

اہرام فراعین کا مدفن ہیں آج

اہرام فراعین کا مدفن ہیں آج

سیاحوں سے تحسین کا لیتے ہیں خراج

رفتار ِ زمین کی ٹھوکریں کھاکھا کر

مل جائے گا کل تک ان کا مٹی میں مزاج

تشریح!           نوع انسانی کی بڑی اکثریت شداد ، نمرود اور فراعین کی تاریخ سے واقف ہے۔ سوچنا یہ  ہے کہ شداد کی جنت  اور نمرود کی ایجادات کہاں ہیں؟ فراعین مصر کے اہرام تو ابھی تک نوحہ کناں ہیں کہ ہمارے خداؤں کی میوزیم میں جگہ جگہ ٹکٹ لگا کر تذلیل کی جارہی ہے۔ بادشاہ نہیں ہوئے بندر کا تماشہ بن گئے۔

سکندر و دارا ، شداد و نمرود ، فراعین اور بڑے بڑے بادشاہ جن کی ہیبت وبربریت کا یہ عالم تھا کہ لوگ ان کے نام سے لرز جاتے تھے، وہ جو بڑی بڑی ریاستوں اور دمملکتوں کے تاج دار تھے، عوام سے خراج وصول کرتے تھے ، خود کو آقا  اور اللہ کی مخلوق کو غلام سمجھتے تھے، معلوم نہیں کہ وہ خود اور ان کے تاج کہاں ہیں۔۔۔۔۔؟ ان کو اور ان کی افواج کو جو آندھی  طوفان بن کر دنیا کے لیے مصیبت بن گئی تھی مٹی نے نگل لیا ۔یہ بڑے بڑے محلات اور کھنڈرات جو آج اپنی بے بضاعتی پر آنسو بہا رہے ہیں بالآخر ان کا نام ونشان بھی صفحۂ ہستی سے مٹ جائے گا۔



_________

روحانی ڈائجسٹ:  اکتوبر ۲۰۰۲

Topics


Sharah Rubaiyat

خواجہ شمس الدین عظیمی

ختمی مرتبت ، سرور کائنات فخر موجودات صلی اللہ علیہ وسلم کے نور نظر ، حامل لدنی ، پیشوائے سلسۂ عظیمیہ ابدال حق حضور قلندر بابا اولیاء ؒ کی  ذات بابرکات نوع انسانی کے لیے علم و عرفان کا ایک ایسا خزانہ ہے جب ہم تفکر کرتے ہیں تو یہ بات روز روشن کی طرح عیا ں ہوجاتی ہے کہ اللہ تعالی نے جہاں آپ تخلیقی فارمولوں اور اسرار و رموز کے علم سے منور کیا ہے وہاں علوم و ادب اور شعرو سخن سے بہرور کیا ہے۔ اسی طرح حضوور بابا جی ؒ کے رخ جمال (ظاہر و باطن) کے دونوں پہلو روشن اور منور ہیں۔

لوح و قلم اور رباعیات جیسی فصیح و بلیغ تحریریں اس بات کا زندہ  و جاوید ثبوت ہیں کہ حضور بابا قلندر بابا اولیاءؒ کی ذات گرامی  سے شراب عرفانی ایک ایسا چشمہ پھوٹ نکلا ہے جس سے رہروان سلوک تشنۂ توحیدی میں مست و بے خود ہونے کے لیے ہمیشہ سرشار  ہوتے رہیں گے۔