Topics

گم شدہ اونٹنی


ایک غزوہ کے موقع پر راستے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم  کی اونٹنی گم ہو گئی ۔ صحابہ کرامؓ اونٹنی کی تلاش میں نکلے عمارہؓ بن حزم اس وقت سیدنا علیہ الصلوۃ والسلام کے پاس موجود تھے ۔ ایک منافق نے لوگوں سے کہا ،   محمد صلی اللہ علیہ وسلم نبوت کا دعوی کرتا ہے اور تمہیں آسمان کی خبریں سناتا ہے اور اسے یہ بھی پتہ نہیں کہ اس کی اونٹنی کہاں ہے ؟

                حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے حضرت عمارہؓ سے کہا ،   ایک شخص نے یہ کہا ہے کہ محمد نبوت کا دعوی کرتا ہے اور لوگوں کو آسمان کی خبریں سناتا ہے اور سے یہ بھی پتہ نہیں کہ اس کی اونٹنی کہاں ہے؟ خدا کی قسم ! میں وہی جانتا ہوں جو اللہ نے مجھے بتا دیا ہے ، مجھے وہی کچھ معلوم ہے جس کا علم اللہ نے مجھے عطا کر دیا ہے۔ اللہ نے مجھے اونٹنی کے بارے میں خبردی ہے کہ اونٹنی ایک درے میں ہے اور اس کی نکیل ایک درخت میں پھنسی ہوئی ہے ۔ تم جا کر اسے لے آؤ۔

Topics


Mohammad Rasool Allah (2)

خواجہ شمس الدین عظیمی

حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی سیرت پر ان گنت صفحات لکھے جاچکے ہیں اور آئندہ لکھے جاتے رہیں گے لیکن چودہ سوسال میں ایسی کوئی تصنیف منظر عام پر نہیں آئی جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزات کی روحانی اور سائنسی توجیہات اور حکمت پیش کی گئی ہو ۔ یہ سعادت آپ کے نصیب میں آئی ہے ۔ ایک سعید رات آپ کو حضورصلی اللہ علیہ وسلم کے دربار میں حاضری کا موقع ملا ۔ دربار رسالت میں ایک فوجی کی طرح Attention، جاں نثار غلاموں کی طرح مستعد، پرجوش اورباحمیت نوجوان کی طرح آنکھیں بند کئے دربار میں حاضر تھے۔ 

آہستہ روی کے ساتھ ، عشق و سرمستی کے خمار میں ڈوب کر دو قدم آگے آئے اور عرض کیا ،

یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !

بات بہت بڑی ہے، منہ بہت چھوٹا ہے ۔۔۔ 

میں اللہ رب العالمین کا بندہ ہوں اور۔۔۔ 

آپ رحمت للعالمینﷺکا امتی ہوں۔۔۔

یہ جرأت بے باکانہ نہیں، ہمت فرزانہ ہے۔۔۔ 

میرے ماں باپ آپ ﷺپر قربان ہوں ۔ 

یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !

یہ عاجز ، مسکین ، ناتواں بندہ ۔۔۔

آپ ﷺ کی سیرت مبارک لکھنا چاہتا ہے ۔۔۔

یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !

سیرت کے کئی پہلو ابھی منظر عام پر نہیں آئے۔۔۔ 

مجھے صلاحیت عطا فرماےئے کہ۔۔۔ 

میں معجزات کی تشریح کرسکوں۔

آپ نے بند آنکھوں سے محسوس کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو ملاحظہ فرمایا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک پر مسکراہٹ ہے ۔ آپ اس سرمستی میں سالوں مد ہوش رہے ۔ خیالوں میں مگن ، گھنٹوں ذہن کی لوح پر تحریریں لکھتے رہے ۔ سیرت کے متعلق ہر وہ کتاب جو آپ کو دستیاب ہوسکی اللہ نے پڑھنے کی توفیق عطا کی اوربالآ خر ایک دن ایسا آیا کہ کتاب محمد رسول اللہ جلد دوئم کی تحریر کا آغاز ہوگیا۔