Topics

قرآن اور آسمانی کتابیں

محمد رسول اللہ ، سیدنا علیہ الصلوة والسلام کی ذات اقدس سراپا اعجاز ہے ۔ انبیائے سابقین کی طرح اللہ تعالیٰ کی طرف سے مختلف ذرائع سے آپؐ کو ہدایات ملتی رہتی تھیں۔ چودہ سوسال پہلے حضرت جبرائیل ؑ جو احکامات لے کر زمین پر اترے وہ آج بھی من و عن موجود ہیں ۔قرآن اپنی اصل حالت میں اس ہی طرح ہے جیسے ۱۴۰۰ سال پہلے تھا ۔ اس میں نقطہ اور زیر و زبر کا فرق بھی نہیں ہے ۔ اس کی حفاظت کی ذمہ داری خود اللہ تعالیٰ نے لی ہے۔

دوسری آسمانی کتابیں زمانے کے رد و بدل کے ساتھ تحریف اور قطع برید سے محفوظ نہ رہ سکیں جبکہ کتنے ہی انبیاءپر نازل ہونے والے صحائف محفوظ نہیں ہیں۔

سیدنا علیہ الصلوة والسلام جس زمانے میں معبوث ہوئے اس وقت عرب فصاحت و بلاغت میں بام عروج پر تھا ۔ مکہ کے باشندوں نے سیدنا علیہ الصلوة والسلام پر نازل ہونے والے احکامات میں جب شک و شبہ کیاا ور اس کو کلام الٰہی ماننے میں پس و پیش کرنے لگے تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا :

ترجمہ : کہتے ہیں کہ یہ بات بنا لایا ؟ کوئی نہیں ! پر ان کو یقین نہیں ۔ پھر چاہیے کہ لے آویں کوئی بات اسی طرح کی ، اگر وہ سچے ہیں ( الطور ۳۳۔ ۳۴)

قرآن پاک کی بے مثل فصاحت و بلاغت ، رسول اللہ کا دوسرا بڑا اعجاز ہے ۔ عرب کے بڑے بڑے نامور دانشور ، جب قرآن کی نظیر پیش کرنے سے قاصر رہے تو کفار مکہ نے لوگوں سے کہنا شروع کر دیا کہ محمدؐ کے پاس نہ جاﺅ ان کا کلام نہ سنو ورنہ تم پر بھی ان کی فصاحت و بلاغت کا جادو چل جائے گا ۔ حلیم الطبع لوگ جب سیدنا علیہ الصلوة والسلام کی زبان مبارک سے یا پھر کسی اور ذریعہ سے قرآنی آیت سنتے تو کہتے کہ ہم نے شاعروں کاہنوں اور جادوگروں کا کلام سنا ہے لیکن محمدؐ  جو کچھ کہتے ہیں وہ ان سب سے اعلی اور ماوراءہے ۔ حضرت عمر ؓ کا قبول اسلام ، سرداروں کا حلقہ بگوش اسلام ہونا ۔ حبشہ کے بادشاہ نجاشی کا محمد رسول اللہ کو نبی برحق تسلیم کرنا منحبرِ صادق صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ ہے۔

صادق ، امین ،درِ یتیم ، باعثِ تخلیقِ کائنات ، بعد از خدا بزرگ توئی قصہ مختصر ۔ محمد رسول اللہ کی پوری زندگی ، معجزات سے معمور ہے ۔ روح کی گہرائیوں میں تفکر کیا جائے تو حضور پاک کی پوری حیات طیبہ معجزہ ہے ۔ رسول اللہ کا دنیا میں تشریف لانا اور نبوت کے مقام پر سرفراز ہونا ، حق کا پیغام عام کرنے کے لئے نا قابلِ برداشت تکالیف اور صعوبتیں برداشت کرنا بھی  معجزے  کے دائرے سے باہر نہیں ہے۔ 

حضور پاک کی زندگی میں جو معجزات رونما ہوئے وہ سب تاریخ کے صفحات پر موجود ہیں اور قرآن پاک نے بھی ان کی شہادت فراہم کی ہے۔


Topics


Mohammad Rasool Allah (2)

خواجہ شمس الدین عظیمی

حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی سیرت پر ان گنت صفحات لکھے جاچکے ہیں اور آئندہ لکھے جاتے رہیں گے لیکن چودہ سوسال میں ایسی کوئی تصنیف منظر عام پر نہیں آئی جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزات کی روحانی اور سائنسی توجیہات اور حکمت پیش کی گئی ہو ۔ یہ سعادت آپ کے نصیب میں آئی ہے ۔ ایک سعید رات آپ کو حضورصلی اللہ علیہ وسلم کے دربار میں حاضری کا موقع ملا ۔ دربار رسالت میں ایک فوجی کی طرح Attention، جاں نثار غلاموں کی طرح مستعد، پرجوش اورباحمیت نوجوان کی طرح آنکھیں بند کئے دربار میں حاضر تھے۔ 

آہستہ روی کے ساتھ ، عشق و سرمستی کے خمار میں ڈوب کر دو قدم آگے آئے اور عرض کیا ،

یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !

بات بہت بڑی ہے، منہ بہت چھوٹا ہے ۔۔۔ 

میں اللہ رب العالمین کا بندہ ہوں اور۔۔۔ 

آپ رحمت للعالمینﷺکا امتی ہوں۔۔۔

یہ جرأت بے باکانہ نہیں، ہمت فرزانہ ہے۔۔۔ 

میرے ماں باپ آپ ﷺپر قربان ہوں ۔ 

یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !

یہ عاجز ، مسکین ، ناتواں بندہ ۔۔۔

آپ ﷺ کی سیرت مبارک لکھنا چاہتا ہے ۔۔۔

یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !

سیرت کے کئی پہلو ابھی منظر عام پر نہیں آئے۔۔۔ 

مجھے صلاحیت عطا فرماےئے کہ۔۔۔ 

میں معجزات کی تشریح کرسکوں۔

آپ نے بند آنکھوں سے محسوس کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو ملاحظہ فرمایا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک پر مسکراہٹ ہے ۔ آپ اس سرمستی میں سالوں مد ہوش رہے ۔ خیالوں میں مگن ، گھنٹوں ذہن کی لوح پر تحریریں لکھتے رہے ۔ سیرت کے متعلق ہر وہ کتاب جو آپ کو دستیاب ہوسکی اللہ نے پڑھنے کی توفیق عطا کی اوربالآ خر ایک دن ایسا آیا کہ کتاب محمد رسول اللہ جلد دوئم کی تحریر کا آغاز ہوگیا۔