Topics

اونٹ کا سوداگر


ابو جہل نے ایک شخص سے ادھار اونٹ خریدا لیکن رقم ادا نہیں کی ۔ سوداگر نے مایوس ہو کر قبیلہ قریش کے اجتماع میں کہا۔   اے قریش تم میں سے کوئی جوان مرد ہے جو ابو جہل سے مجھے میرا حق دلا دے ۔

                ایک شخص نے ازراہ تمسخر محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف اشارہ کر کے کہا ، محمد ابو جہل سے تمہار احق دلا دیں گے ۔ سوداگر نے حضور علیہ والصلوۃ والسلام کی خدمت میں عرض کیا ، ابو الحکم بن ہشام نے میرا حق دبا دکھا ہے ۔ میں ایک غریب مسافر ہوں ۔ قریش کا کہنا ہے کہ آپ میرا حق واپس دلائیں گے ۔ آپ پر اللہ مہر بان ہو مجھے میرا قرض واپس دلا دیں۔

                حضور علیہ الصلوۃ والسلام تشریف لے گئے اور ابو جہل کے گھر کا دروازہ کھٹکھٹایا ، ابو جہل باہر آگیا ۔ چہرہ اقدس پر نظر پڑتے ہی ابو جہل گھبرا گیا اور خوف سے اس کا چہرہ زرد پڑ گیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ،   مسافر کا حق ادا کردو۔  ابو جہل بد حواسی کے عالم میں اندر گیا ور رقم لا کر سوداگر کو دے دی ۔


Topics


Mohammad Rasool Allah (2)

خواجہ شمس الدین عظیمی

حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی سیرت پر ان گنت صفحات لکھے جاچکے ہیں اور آئندہ لکھے جاتے رہیں گے لیکن چودہ سوسال میں ایسی کوئی تصنیف منظر عام پر نہیں آئی جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزات کی روحانی اور سائنسی توجیہات اور حکمت پیش کی گئی ہو ۔ یہ سعادت آپ کے نصیب میں آئی ہے ۔ ایک سعید رات آپ کو حضورصلی اللہ علیہ وسلم کے دربار میں حاضری کا موقع ملا ۔ دربار رسالت میں ایک فوجی کی طرح Attention، جاں نثار غلاموں کی طرح مستعد، پرجوش اورباحمیت نوجوان کی طرح آنکھیں بند کئے دربار میں حاضر تھے۔ 

آہستہ روی کے ساتھ ، عشق و سرمستی کے خمار میں ڈوب کر دو قدم آگے آئے اور عرض کیا ،

یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !

بات بہت بڑی ہے، منہ بہت چھوٹا ہے ۔۔۔ 

میں اللہ رب العالمین کا بندہ ہوں اور۔۔۔ 

آپ رحمت للعالمینﷺکا امتی ہوں۔۔۔

یہ جرأت بے باکانہ نہیں، ہمت فرزانہ ہے۔۔۔ 

میرے ماں باپ آپ ﷺپر قربان ہوں ۔ 

یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !

یہ عاجز ، مسکین ، ناتواں بندہ ۔۔۔

آپ ﷺ کی سیرت مبارک لکھنا چاہتا ہے ۔۔۔

یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !

سیرت کے کئی پہلو ابھی منظر عام پر نہیں آئے۔۔۔ 

مجھے صلاحیت عطا فرماےئے کہ۔۔۔ 

میں معجزات کی تشریح کرسکوں۔

آپ نے بند آنکھوں سے محسوس کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو ملاحظہ فرمایا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک پر مسکراہٹ ہے ۔ آپ اس سرمستی میں سالوں مد ہوش رہے ۔ خیالوں میں مگن ، گھنٹوں ذہن کی لوح پر تحریریں لکھتے رہے ۔ سیرت کے متعلق ہر وہ کتاب جو آپ کو دستیاب ہوسکی اللہ نے پڑھنے کی توفیق عطا کی اوربالآ خر ایک دن ایسا آیا کہ کتاب محمد رسول اللہ جلد دوئم کی تحریر کا آغاز ہوگیا۔