Topics

جنگ موتہ کا احوال


جس وقت موتہ کے میدان میں تین ہزار افراد پر مشتمل لشکر اسلام کفار کے دو لاکھ لشکر سے نبرد آزما تھا ۔ اس وقت حضور علیہ الصلوۃ والسلام مدینہ میں خطبہ ارشاد فرما رہے تھے ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا ۔

                  زیدؓ نے جھنڈا پکڑا اور بہادری سے لڑتے لڑتے شہید ہو گئے۔ اب جعفرؓ نے کمان سنبھال لی ۔ جعفرؓ نے گھوڑے کی کونچیں کاٹ کر حملہ کیا ۔ ان کا دایاں بازو کٹ گیا تو علم بایئں ہاتھ میں لے لیا۔ بایاں بازو بھی کٹ گیا تو جھندا بغل میں لے لیا اور شہید ہو گئے ۔ اب جھنڈا عبداللہ بن رواحہؓ کے ہاتھ میں ہے۔ وہ بھی لڑتے لڑتے شہید ہو گئے ۔ مجھے دکھا دیا گیا ہے کہ فرشتے انہیں سنہری پلنگ پر اٹھا کر جنت میں لے گئے ہیں۔ 


Topics


Mohammad Rasool Allah (2)

خواجہ شمس الدین عظیمی

حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی سیرت پر ان گنت صفحات لکھے جاچکے ہیں اور آئندہ لکھے جاتے رہیں گے لیکن چودہ سوسال میں ایسی کوئی تصنیف منظر عام پر نہیں آئی جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزات کی روحانی اور سائنسی توجیہات اور حکمت پیش کی گئی ہو ۔ یہ سعادت آپ کے نصیب میں آئی ہے ۔ ایک سعید رات آپ کو حضورصلی اللہ علیہ وسلم کے دربار میں حاضری کا موقع ملا ۔ دربار رسالت میں ایک فوجی کی طرح Attention، جاں نثار غلاموں کی طرح مستعد، پرجوش اورباحمیت نوجوان کی طرح آنکھیں بند کئے دربار میں حاضر تھے۔ 

آہستہ روی کے ساتھ ، عشق و سرمستی کے خمار میں ڈوب کر دو قدم آگے آئے اور عرض کیا ،

یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !

بات بہت بڑی ہے، منہ بہت چھوٹا ہے ۔۔۔ 

میں اللہ رب العالمین کا بندہ ہوں اور۔۔۔ 

آپ رحمت للعالمینﷺکا امتی ہوں۔۔۔

یہ جرأت بے باکانہ نہیں، ہمت فرزانہ ہے۔۔۔ 

میرے ماں باپ آپ ﷺپر قربان ہوں ۔ 

یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !

یہ عاجز ، مسکین ، ناتواں بندہ ۔۔۔

آپ ﷺ کی سیرت مبارک لکھنا چاہتا ہے ۔۔۔

یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !

سیرت کے کئی پہلو ابھی منظر عام پر نہیں آئے۔۔۔ 

مجھے صلاحیت عطا فرماےئے کہ۔۔۔ 

میں معجزات کی تشریح کرسکوں۔

آپ نے بند آنکھوں سے محسوس کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو ملاحظہ فرمایا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک پر مسکراہٹ ہے ۔ آپ اس سرمستی میں سالوں مد ہوش رہے ۔ خیالوں میں مگن ، گھنٹوں ذہن کی لوح پر تحریریں لکھتے رہے ۔ سیرت کے متعلق ہر وہ کتاب جو آپ کو دستیاب ہوسکی اللہ نے پڑھنے کی توفیق عطا کی اوربالآ خر ایک دن ایسا آیا کہ کتاب محمد رسول اللہ جلد دوئم کی تحریر کا آغاز ہوگیا۔