Topics

گردہ مثانہ میں پتھری

تمام خون جو جسم کے کسی بھی حصے سے گزرتا ہے۔ گردوں میں چلا جاتا ہے۔ گردے اس کا توازن برقرار رکھتے ہیں۔ گردے شکر تولتے ہیں۔ اگر شکر زیادہ ہے تو اسے مثانے میں پھینک دیتے ہیں اور ایسے بہت سی رطوبتیں ہیں جو گردوں میں تولی جاتی ہیں۔ زیادہ مقدار مثانے میں چلی جاتی ہے اور صحیح مقدار خون میں گردش کرتی رہتی ہے بالآخر ان فاسد مادوں سے مثانہ بھر جاتا ہے اور یہ فاسد مادے پیشاب کے ذریعے خارج ہو جاتے ہیں۔ اگر فاسد مادے پوری طرح خارج نہ ہوں تو گردوں میں اور مثانے میں پتھری بن جاتی ہے۔ گردوں میں ورم ٹھنڈک کی وجہ سے ہوتا ہے۔ دوسرا سبب ریگ مثانہ ہے۔

ھُوَالشَافِی

کتاب روحانی علاج میں سے گردوں کے جملہ امراض کا علاج دو عدد سفید چینی کی پلیٹوں پر لکھ کر سبز شعاعوں کے پانی ۲۔۲اونس سے دھو کر صبح شام پئیں۔

سبز شعاعوں کا تیل گردوں کی جگہ مالش کریں۔

صبح شام قرص اکسیر گردہ۲۔۲عدد ہمراہ شربت بزوری ۲ تولہ۔

عرق بادیان، عرق گاؤ زبان۵۔۵تولہ کے ہمراہ استعمال کریں۔

جوارش زرعونی ۶ گرام رات کو سوتے وقت کھائیں۔

پتہ کی پتھری کے لئے روزانہ صبح نہار منہ ایک عدد سیب کھانا بالخصوص مفید ہے۔

پتہ، گردوں اور مثانہ میں پتھری کے مریضوں کو دن میں آٹھ دس گلاس پانی پینا چاہئے۔

نیلی شعاعوں اور سبز شعاعوں کا پانی دن میں ایک بار پینا مفید علاج ہے اور گردوں کی جگہ سبز شعاعیں ڈالنا مفید ہے۔ اگر اس کا سبب ریگ مثانہ ہو تو نارنجی شعاعوں کے پانی کی خوراک صبح شام پئیں اور نارنجی رنگ کی شعاعیں گردوں پر ڈالیں۔

معالج کے مشورے سے پرہیز کریں۔


Mamoolat E Matab

خواجہ شمس الدین عظیمی


ہادئ برحق کی تعلیمات پر عمل کر کے اکابرین نے علم کے سمندر میں شناوری کر کے علم طب پر بھی ریسرچ کی اور اس طرح علم طب کا خزانہ منظر عام پر آ گیا۔ ان علوم کا یونانی زبان سے عربی زبان میں ترجمہ ہوا۔ مصر، ہندوستان اور جہاں سے بھی جو فنی کتاب ان کے ہاتھ آئی انہوں نے اس کا عربی میں ترجمہ کر دیا۔ بڑے بڑے نامور طبیب پیدا ہوئے۔ تحقیقات کا سلسلہ جاری رہا۔ علوم و فنون پر بے شمار کتابیں لکھی گئیں۔