Topics

کان کے امراض

کان قوت سماعت کا ایک آلہ ہے جس کے ذریعے ہم آوازیں سنتے ہیں۔ خیالات کی لہریں ہوا کے دوش پر کان میں جمع ہو کر کان کے پردے سے ٹکراتی ہیں اور دماغ انہیں محسوس کرتا ہے۔ کان کی نالی کان کے بیرونی سوراخ سے شروع ہو کر درمیانی حصہ (ڈھول) تک پہنچتی ہے۔ یہ نالی سوا انچ لمبی بیضوی شکل کی ہوتی ہے۔ دونوں سروں پر کشادہ، درمیان میں تنگ ہوتی ہے۔ اس نالی میں چھوٹی چھوٹی گلٹیاں ہوتی ہیں، جن سے ایک لیس دار رطوبت رستی رہتی ہے۔ جسے کان کا میل کہتے ہیں اور اس نالی میں چھوٹے چھوٹے بال بھی ہوتے ہیں۔ یہ بال گرد و غبار اور کیڑے مکوڑوں کو کان میں نہیں جانے دیتے۔

ھُوَالشَافِی
نیلی شعاعوں کا پانی صبح شام اور زرد شعاعوں کا پانی کھانے سے پہلے
۲۔۲اونس تین مرتبہ

اَلَّذِیْ خَلَقَِ فَسَوّیٰoوَالَّذِی! قَدَّرَ فَھَدیٰo

پڑھ کر دم کر کے پئیں۔زرد شعاعوں کا تیل رات کو سوتے وقت پیٹ پر مالش کریں۔ اس کے بعد قرص صحت ہمراہ جوشاندہ اسطو خودوس پئیں۔

اگر کان میں درد ہو تو تین مرتبہ قل اعوذ برب الفلق پڑھ کر ایک چمچ پانی یا دودھ پر دم کر کے پئیں۔

کان میں سے پیپ(Pus) آ رہی ہو اور دواؤں سے ٹھیک نہ ہو رہی ہو تو پھٹکری کو جلتے ہوئے کوئلے پر ڈال دیں۔ پھٹکری میں سے پانی نکل کر پھٹکری پھول بن جائے گی۔ جس کو کھیل بھی کہتے ہیں۔ اس کو پیس کر شہد میں ملا کر بینڈج(Bandage) میں لت پت کر کے کان میں رکھیں۔ رات کو کان میں رکھ کر صبح نکال دیں اور صبح کان میں رکھ کر رات کو نکال دیں۔

کان میں درد ہو تو کان سے پیپ بہنے کا علاج نہ کریں۔ ENTڈاکٹر سے مشورہ کریں۔


Mamoolat E Matab

خواجہ شمس الدین عظیمی


ہادئ برحق کی تعلیمات پر عمل کر کے اکابرین نے علم کے سمندر میں شناوری کر کے علم طب پر بھی ریسرچ کی اور اس طرح علم طب کا خزانہ منظر عام پر آ گیا۔ ان علوم کا یونانی زبان سے عربی زبان میں ترجمہ ہوا۔ مصر، ہندوستان اور جہاں سے بھی جو فنی کتاب ان کے ہاتھ آئی انہوں نے اس کا عربی میں ترجمہ کر دیا۔ بڑے بڑے نامور طبیب پیدا ہوئے۔ تحقیقات کا سلسلہ جاری رہا۔ علوم و فنون پر بے شمار کتابیں لکھی گئیں۔