Topics

مرگی

انسانی دماغ پر آسمان سے خیالات کی رو آتی رہتی ہے۔ اور دماغ ان خیالات میں معانی پہناتا رہتا ہے۔ معانی پہنانے والی صلاحیت لہروں کے ذریعے آنے والے خیالات کو الگ الگ کر کے مظاہراتی صورت میں دکھاتی ہے۔ اگر لہروں میں اعتدال سے زیادہ ہجوم ہو جائے تو رو کی تقسیم رک جاتی ہے۔ ایسی صورت میں مرگی کا دورہ پڑ جاتا ہے۔

مریض بے ہوش ہو کر زمین پر گر جاتا ہے اور تکلیف میں لوٹنے لگتا ہے۔ منہ سے کف اور جھاگ نکلتا ہے۔ ہاتھ پاؤں ٹیڑھے ہو جاتے ہیں۔ چہرہ ڈراؤنا ہو جاتا ہے۔ آنکھوں کی پتلیاں اوپر چڑھ جاتی ہیں۔ سانس اوپر چڑھ جاتا ہے۔ سانس کے ساتھ خراٹے کی آواز آتی ہے۔ زبان دانتوں کے نیچے آ کر کٹ جاتی ہے۔ ایک طرف کے ہاتھ پاؤں کو جھٹکا سا لگتا ہے اور دورے کی حالت ختم ہو جاتی ہے۔ مریض اس مرض میں تین منٹ سے دس منٹ تک بے ہوش رہ سکتا ہے۔ چند مریضوں نے بتایا ہے کہ دورے سے پہلے ڈراؤنی شکلیں نظر آتی ہیں۔ کانوں میں باجے کی آواز سنائی دیتی ہے۔ مرگی کے مرض میں بے شمار دوائیاں استعمال میں ہیں لیکن میری دانست میں ایلو پیتھی طریقہ علاج اس مرض میں زیادہ مفید ہے۔

ھُوَالشَافِی
9
12 x انچ شیشے کے اوپر سرخ رنگ کا پینٹ کرا کر سورج غروب ہونے سے پہلے اور طلوع آفتاب کے وقت دس دس منٹ مریض کو دکھائیں۔

قرص صرع۲۔۲گولی ہمراہ خمیرہ گاؤ زبان جدوار ۶۔۶گرام صبح شام کھلائیں۔

مرہم زرد پیٹ پر ہلکے ہاتھ سے دائروں کی شکل میں دو دفعہ مالش کریں۔

سونے سے پہلے گلو سبز تیل سر میں اچھی طرح مالش کریں۔

پانچ ماہ تک علاج جاری رکھیں۔

قبض نہیں ہونا چاہئے، نمکین چیزیں کم سے کم اور میٹھی چیزیں زیادہ کھائیں۔ نیند پوری ہونا ضروری ہے۔ مریض کے لئے آٹھ سے دس گھنٹے سونا ضروری ہے۔ اس سے زیادہ نیند لینے میں بھی کوئی حرج نہیں ہے۔


Mamoolat E Matab

خواجہ شمس الدین عظیمی


ہادئ برحق کی تعلیمات پر عمل کر کے اکابرین نے علم کے سمندر میں شناوری کر کے علم طب پر بھی ریسرچ کی اور اس طرح علم طب کا خزانہ منظر عام پر آ گیا۔ ان علوم کا یونانی زبان سے عربی زبان میں ترجمہ ہوا۔ مصر، ہندوستان اور جہاں سے بھی جو فنی کتاب ان کے ہاتھ آئی انہوں نے اس کا عربی میں ترجمہ کر دیا۔ بڑے بڑے نامور طبیب پیدا ہوئے۔ تحقیقات کا سلسلہ جاری رہا۔ علوم و فنون پر بے شمار کتابیں لکھی گئیں۔