Spiritual Healing

جنسی رغبت میں کمی

اس بات کا اظہار شرم کی بات نہیں ہے کہ اکثر گھروں میں میاں بیوی میں لڑائی تسکین نہ ہونے سے ہوتی ہے۔ جب بچے ہو جاتے ہیں تو خواتین کی دلچسپی جنسی عمل میں کم ہو جاتی ہے۔ 45سال کی عمر کے بعد بھی جنسی عمل سے رغبت کم ہو سکتی ہے۔ اس بات سے مرد سمجھوتہ نہیں کرتا اور نتیجے میں گھر بے سکون ہو جاتا ہے۔ اس کا اثر بچوں کی تعلیم و تربیت پر بھی پڑتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے میاں بیوی دونوں کے حقوق کا تعین کیا ہے۔ اگر میاں بیوی ایک دوسرے کے مزاج کو سمجھ کر ایثار کریں تو ذہنی ہم آہنگی ہو جاتی ہے۔ ہمیں زندگی میں بہت سے کام مجبوراً کرنے پڑتے ہیں۔ اگر بیوی میں سرد مزاجی غالب آ گئی ہے یا شوہر کو رغبت کم ہو گئی ہے تو خود پر تھوڑا سا جبر بھی کرنا چاہئے تا کہ دونوں کے حقوق پورے ہوتے رہیں۔ جنسی تاضہ بھوک کی طرح ہے۔ ازدواجی تقاضے پر دنیا کی رونق قائم ہے۔

اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:

’’ہم نے مرد اور عورت کو ایک دوسرے کا لباس بنایا ہے۔‘‘

ھُوَالشَافِی
فل اسکیپ اچھا آرٹ پیپر لے کر سیاہ چمکدار روشنائی اور موٹے قلم سے اس کے اوپر تین بار اوپر نیچے


اَلْقَیْنَا اَلْقَیْنَا اَلْقَیْنَا

اَلْقَیْنَا اَلْقَیْنَا اَلْقَیْنَا

لکھ کر فریم کروا لیں۔ تین یا چار فٹ کے فاصلے سے دن میں بیس منٹ تک دیکھیں۔

جوارش جالینوس ۴۔۴ گرام صبح شام۔

جوارش شاہی ۴۔۴گرام ناشتے کے بعد اور رات کھانے سے پہلے کھائیں۔

حب مشکی ایک عدد رات کو سوتے وقت دودھ کے ساتھ کھائیں۔

موٹی خواتین دونوں وقت کھانے سے آدھا گھنٹہ پہلے سفوف خردل ۳ گرام کھائیں۔

سرخ شعاعوں کا تیل صبح نہار منہ پیٹ پر اچھی طرح مالش کریں۔

مرد اور عورت کمر کے جوڑ پر، ابھار پر جو کولہوں کے درمیان ہوتا ہے۔ بینگنی شعاعوں کا تیل دائروں میں جذب کریں۔

کھانوں میں جھینگا (Prawn)، مچھلی، ڈرائی فروٹ اور چلغوزے زیادہ کھائیں۔

سرد مہری ختم کرنے کے لئے گلابی رنگ کی روشنی کا مراقبہ کیا جائے۔ مناسب ہے کہ میاں بیوی اپنا محاسبہ کریں اور ناروا رویئے سے اجتناب کریں۔


Mamoolat E Matab

خواجہ شمس الدین عظیمی


ہادئ برحق کی تعلیمات پر عمل کر کے اکابرین نے علم کے سمندر میں شناوری کر کے علم طب پر بھی ریسرچ کی اور اس طرح علم طب کا خزانہ منظر عام پر آ گیا۔ ان علوم کا یونانی زبان سے عربی زبان میں ترجمہ ہوا۔ مصر، ہندوستان اور جہاں سے بھی جو فنی کتاب ان کے ہاتھ آئی انہوں نے اس کا عربی میں ترجمہ کر دیا۔ بڑے بڑے نامور طبیب پیدا ہوئے۔ تحقیقات کا سلسلہ جاری رہا۔ علوم و فنون پر بے شمار کتابیں لکھی گئیں۔