Topics
ملیحہ ابرار، اسلام آباد: میں جاننا چاہتی ہوں کہ پیرا سائیکا لوجی کیا ہے ؟
اس کا خیال سے کیا تعلق ہے اور کیا ایسی مشق ہے کہ جس کے ذریعے ہم خیال کی اصل سے
واقف ہوجائیں؟
جواب: ادارہ’’ماہنامہ قلندر شعور“نے دو سال قبل جب پیرا سائیکالوجی کا
کالم شروع کیا تو ابتدا میں مثالوں کے ساتھ چھ اقساط میں تھیوری بیان کی تاکہ
قارئین جب مسائل کا حل پوچھیں تو ان کو معلوم ہو کہ پیرا سائیکالوجی باطنی علوم کی
ایک شاخ ہے جس کا پہلا سبق خیال ہے ۔
زندگی تین دائروں میں گزرتی ہے۔
۱۔ فزکس ۲۔ سائیکالوجی ۳۔ پیراسائیکالوجی
طبیعیات نفسیات مابعد النفسیات
ماحول میں جو چیزیں اور عادات رائج
ہیں جیسے عمر کے ادوار، کھانا پینا، شادی بیاہ ، ایجادات سب مادی دائرے میں آتا ہے
جس کو فزکس کہتے ہیں ۔
دوسرا دائرہ سائیکالوجی کا ہے کہ فرد
کس طرح سوچتا ہے اور اس کا ذہن کن طرزوں پر کام کررہا ہے۔ وہ زندگی میں نشیب و
فراز سے گزرتا ہے جس سے ذہن میں تبدیلیاں ہوتی ہیں،کبھی خوش ہوتا ہے ،کبھی غمگین
ہوتا ہے، اسے نفسیات کہتے ہیں ۔ سارے عوامل کی ابتدا خیال سے ہوتی ہے لہٰذا فزکس
اور نفسیات کے مسائل جس علم سے حل ہوتے ہیں اور خیالات جہاں سے آتے ہیں، اسے پیرا
سائیکالوجی کہتے ہیں۔
محققین نے ان دائروں کو شعور، لا شعور اور تحت لاشعور کہا ہے۔پیرا سائیکالوجی کا علم خیال یا اطلاع سے شروع ہوتا ہے اور اطلاع کی اصل سے واقف ہونے کا ذریعہ قرآن میں تفکر ہے جو اولی الالباب خواتین و حضرات کا شعار ہے۔ سورہ اٰ ل عمرٰن کی آیت 191-192 پڑھئے۔
’’ماہنامہ قلندر شعور‘‘ (دسمبر 2021ء)
Parapsychology se masil ka hal
خواجہ شمس الدین عظیمی
معاشرے میں افراتفری کی وجہ یہ ہے کہ فرد اپنی اصل سے دور ہوگیا ہے۔ سبب خود فرد کی نفسیات ہے اور نفسیات ماحول سے منسلک ہے جس میں وہ رہتا ہے۔ ہر چھوٹے سے چھوٹا اور بڑے سے بڑا کام تخلیق ہے، تخلیق کا محرک خیال ہے اور خیال کا خالق رحمٰن و رحیم اللہ احسن الخالقین ہے۔