Topics
ذکیہ ممتاز (پشاور): بیٹا ڈیڑ ھ سال کا ہے۔ پیدائش کے دوسرے ہفتے پتلیوں میں
معمول کے برخلاف حرکت محسوس ہوئی۔ ڈاکٹروں نے کہاکہ سب ٹھیک ہے۔ چار ماہ گزر گئے لیکن بیٹے نے خود سے ہاتھ پیر نہیں ہلائے۔ پورا طبی
معائنہ کروانے سے معلوم ہوا کہ دماغ میں ورم ہے اور آپریشن کی ضرورت ہے۔ اللہ نے کرم کیا کہ بغیر
آپریشن کے اس نے ہاتھ پیر ہلائے اورذہنی
نشوونما کے آثار نمایاں ہوئے۔ اب کچھ عرصے
سے اس کو دورے پڑنے لگے ہیں۔سانس بحال رہتی ہے مگر جسم کچھ وقت کے لئے ساکت ہوجاتا ہے ۔ کسی علاج سے افاقہ نہیں ہورہا۔
جواب : دماغ میں کھربوں خلیے ہیں جن میں
برقی رَو دائرے میں سفر کرتی ہے ،
رَو کے تصرف سے خلیوں میں بے شمار رنگ بنتے ہیں ۔ دماغ
میں واردہونے والی کیفیات ان ہی رنگوں کا
تنوع ہے ۔ تنوع اپنی حدود سے باہر نکلنا چاہتا ہے۔ یہ ممکن ہے
جب اسے نکلنے کا راستہ ملے۔ اگر ام
الدّماغ میں بہت سی رَو جمع ہوکر ایک
دوسرے کا راستہ روک دیں تو رَوکو لانے لے جانے والے دروازوں میں ہجوم سے رَو کی آمدو رفت میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے ۔ کسی وجہ سے شعاعیں بڑھ جائیں تو دورہ پڑ تا ہے ۔ یہ صورت
حال ماں کے دماغ سے رحم میں بچے کو منتقل بھی ہوسکتی ہے۔ ایسے میں بچے کے دماغی خلیوں میں برقی رَو کا تصرف بر داشت کرنے کی سکت نہیں ہوتی اور شعور متاثر ہوجاتا ہے۔
ماں کے پیٹ میں بیٹے کی دماغی نشوونما مکمل نہیں ہوئی ۔ علاج
کی کوشش میں ماں باپ اور ڈاکٹروں کے دماغ میں گردش کر نے والی رَو،
غیرارادی طور پر مریض کے دماغ میں منتقل ہوئی اور رَو کا ہجوم ٹوٹ گیا جس
سے رَو کی تقسیم عمل میں آئی اور وہ کچھ وقت کے لئے ٹھیک ہوگیا ۔ دوبارہ
دورہ پڑنے کی وجہ یہ ہے کہ چوں کہ رَو کا
تصرف غیر ارادی طور پر ہوا تھا لہٰذا جب
تک تصرف کی طاقت بحال رہی، مریض ٹھیک
رہا اور جب تصرف کی طاقت کمزور ہوئی تو
دماغ کو جھٹکا لگااور علامات دوبارہ ظاہر
ہوگئیں ۔ شفا کے لئے رَو کا تصر ف بحال
ہونا ضروری ہے۔
علاج : بیٹے کا بڑے سائز کا فوٹو بنوائیں۔ رات کوگہری نیند سوجائے تو سرہانے کھڑے ہوکر ایک مرتبہ سورہ کوثر پڑھ دیں اور سرہانے کی طرف زمین پر بیٹھ کر فوٹو کے اوپر پنسل سے دس منٹ تک دائرے بنایئے ۔ عمل 40 روز کریں۔
’’ماہنامہ قلندر شعور‘‘ (اگست 2021ء)
Parapsychology se masil ka hal
خواجہ شمس الدین عظیمی
معاشرے میں افراتفری کی وجہ یہ ہے کہ فرد اپنی اصل سے دور ہوگیا ہے۔ سبب خود فرد کی نفسیات ہے اور نفسیات ماحول سے منسلک ہے جس میں وہ رہتا ہے۔ ہر چھوٹے سے چھوٹا اور بڑے سے بڑا کام تخلیق ہے، تخلیق کا محرک خیال ہے اور خیال کا خالق رحمٰن و رحیم اللہ احسن الخالقین ہے۔