Topics
خالد مخدوم،
کامونکی: مجھے بہت پلکیں جھپکنے کی عادت ہے۔ یہ نفسیاتی مرض ہے یا محض عادت ؟ آپ
کی ایک تحریر میں پڑھا تھا کہ لاشعور کی طرف متوجہ رہنے والوں کی پلکیں کم جھپکتی
ہیں ۔ اس حوالے سے بچے کی مثال دی گئی تھی۔ اگر میری پریشانی کی وجہ شعور کا غلبہ
ہے تو میرے جیسے لوگ پلکیں زیادہ کیوں نہیں جھپکتے ؟ اس سے کیسے چھٹکارا ملے؟
جواب : زیادہ پلکیں
جھپکنے کا عمل اس بات کی علامت ہے کہ دماغ میں لہروں کا نظام اعتدال میں نہیں۔ وائبریشن
سے پہلے شے کا عکس نمودار ہوتا ہے ۔ عکس میں گہرائی ہو تی ہے تو یہ آواز کا اظہار
ہے ۔ جب وائبریشن میں اضافہ ہوتا ہے یعنی ارتعاش بڑھتا ہے تو دماغ میں واہمہ
(اطلاع کے نزول کا پہلا مرحلہ) ایک شکل اختیار کرتا ہے جس کو خیال سے تشبیہ دی جا
تی ہے ۔ خیال گہرا ہونے سے تصور بنتا ہے اور دماغ کے اندر محسوس ہوتا ہے ۔ ہم بات
کرتے یا دیکھتے ہیں تو اس کا سارا نظام اندر ہے ۔
ایسا چشمہ لگائیں جس میں گلاس کا رنگ نیلا ہو ۔ شیشے میں چمک نہ ہو۔ چشمہ مستقل لگانا ہے۔ اگر نگاہ کمزور ہے تو اسی رنگ کا نظر کا چشمہ بنوالیجئے۔
’’ماہنامہ قلندر شعور‘‘ (دسمبر 2021ء)
Parapsychology se masil ka hal
خواجہ شمس الدین عظیمی
معاشرے میں افراتفری کی وجہ یہ ہے کہ فرد اپنی اصل سے دور ہوگیا ہے۔ سبب خود فرد کی نفسیات ہے اور نفسیات ماحول سے منسلک ہے جس میں وہ رہتا ہے۔ ہر چھوٹے سے چھوٹا اور بڑے سے بڑا کام تخلیق ہے، تخلیق کا محرک خیال ہے اور خیال کا خالق رحمٰن و رحیم اللہ احسن الخالقین ہے۔