Topics
محمد زاہد ، کراچی: مغرب میں پیرا سائیکالوجی کی یونیورسٹیاں قائم ہوچکی ہیں
جہاں ڈگری کی سطح پر کورسز متعارف کئے گئے
ہیں۔ طالبات و طلبا داخلہ لیتے ہیں اور
اکثریت کورس مکمل کرکے کاؤنسلنگ سے وابستہ ہوجاتی ہے۔ آپ نے پیرا سائیکالوجی کا
کالم شروع کیا مگر اس کالم میں خواتین و حضرات کے جو خطوط شائع ہورہے ہیں، اس میں علم کا کوئی ذکر نہیں۔ قارئین شوہر
بیوی کے مسائل، گھر میں عدم اتفاق، ہاضمہ اور قبض کے مسائل اور اس قسم کے
دیگرسوالات پوچھ رہے ہیں۔قارئین سے بہت معذرت کے ساتھ مگر میرے نزدیک یہ علم کی
ناقدری ہے۔ محسوس ہوتا ہے کہ ہم مسائل میں
اتنے الجھے ہوئے ہیں کہ ہمارے سامنے جو
علم رکھا جائے گا،ہم اس کے ساتھ یہی کچھ کریں گے۔
محترم عظیمی
صاحب، آپ نے جو علاج بتائے ہیں جیسے دائرہ بینی، نیگیٹو بینی، نیگیٹو پر پنسل سے
دائرے بنانا،ستاروں کو گننا وغیرہ ، پڑھ کر اس علم میں دلچسپی بڑھی اور اندازہ ہوا کہ پیرا سائیکالوجی میں مغرب
ابھی پیچھے ہے۔آپ کے جوابات کی روشنی میں سمجھنا چاہتا ہوں کہ پیراسائیکالوجی کیا
ہے؟ نیزمحض ستاروں کو گننے اور دائرے بنانے سے کسی کا مسئلہ کیسے حل ہوجاتا ہے؟
جواب: پیراسائیکالوجی یا مابعدالنفسیات کا علم روحانی
نقطۂ نظرسے کن مظاہر اورمخفی عوامل کی تشریح کرتا ہے، جاننے کے لئے علمی حیثیت کم سے کم بی اے ،
زیادہ بہتر ہے کہ ایم اے ہو۔
اب اپنے سوال کا جواب پڑھئے۔
زندگی ظاہر ہے
اور ظاہر میں جو کچھ آپ دیکھتے ہیں جب کہ نہیں دیکھتے، وہ سب باطن ہے یعنی
زندگی کی اطلاع باطن سے ملتی ہے اور ظاہر میں مظاہرہ ہوتا ہے۔ ظاہر اور
باطن کا اظہار تین دائروں میں تکمیل پاتا ہے۔
۱۔
فزکس
(طبیعیات )
۲۔ سائیکالوجی
(نفسیات )
۳۔ پیرا
سائیکالوجی (مابعد النفسیات )
ماحول میں جو چیزیں، عادات اور نظام
رائج ہے جیسے بچپن، جوانی، بڑھاپا اور ان ادوار میں زندگی کے مراحل، تقاضے
اور ان کو پورا کرنے کا طریق ِ کار فزکس
کے دائرے میں آتا ہے۔بچپن، جوانی اور بڑھاپے میں ذہن کن طرزوں میں کام کرتا ہے
ان میں جذبات کا کیا عمل دخل ہے اور طرزیں ایک ہونے کے باوجود سب میں مختلف کیوں
ہیں، اس کا تعلق نفسیات سے ہے۔ زندگی اور ان سارے عوامل کی ابتدا خیال سے
ہوتی ہے اور خیال کہاں سے آتا ہے، یہ علم پیرا سائیکالوجی ہے۔
کائنات تخلیقی فارمولوں پر قائم نظام
ہے۔ آپ ستارے کو دیکھتے ہیں تو ستارہ خود کچھ نہیں، ایک فارمولا ہے جو
ستارے کی شکل میں آسمان پر دمکتا ہوا نظر آتا ہے۔ آپ دائرے کو دیکھتے ہیں تو
دائرہ بھی فارمولا ہے، ایسا فارمولا جس میں کسی بھی جز کے بارے میں یہ نہیں کہا
جاسکتا کہ وہ کتنی مقدار میں ہے، اس کی ابتدا اور انتہا کیا ہے۔
تخلیقی فارمولوں سے واقف خواتین و
حضرات کو اللہ نے اپنے کرم اور اپنے محبوب
خاتم النبیین حضرت محمد ؐ کی رحمت کے طفیل علم عطا کیا ہے کہ وہ کائنات میں کام
کرنے والی مقدارو ں سے واقف ہوں، جتنا اللہ چاہے۔
مسائل کے حل کے سلسلے میں کائناتی قوانین کو
مدنظر رکھا جاتا ہے اور کوشش کی جاتی ہے کہ فرد کی توجہ کسی کائناتی مظہر کی طرف
مبذول ہوجائے ۔ جب تک فرد پریشان کن خیال سے ہٹ کر آزاد ذہن کے ساتھ فطرت کی طرف
متوجہ نہ ہو، مسئلہ حل نہیں ہوتا۔آزاد ذہن سے مراد نیوٹرل ذہن ہے۔ زندگی دو مراحل
میں گزرتی ہے۔
۱۔ آزاد ذہن
۲۔
الوژن
ذہن
آزاد ذہن کی تعریف یہ ہے
کہ ایسا فرد الوژن (illusion)سے پاک ہوتا
ہے۔ الوژن ذہن کا مفہوم ہے کہ دماغ کا وہ حصہ جس میں تغیر یا ابہام ہے۔
الوژن والا دماغ ، حقیقی (real) دماغ کے الٹ
ہے۔حقیقی دماغ خالص ہے اور اس کے متضاددوسرا ذہن شکوک و شبہات اور فیصلوں کی
تبدیلی کا مظاہرہ ہے۔حقیقی دماغ خیالات اور تصورات کی وہ دستاویز ہے جس میں تغیر
نہیں۔ یہ
فرد کو تغیر سے نکال کر سکون میں داخل کرتا ہے ۔ آسمانی کتابیں اس دماغ کو
صراط مستقیم کے عنوان سے بیان کرتی ہیں۔
’’ماہنامہ قلندر شعور‘‘ (جون 2021ء)
Parapsychology se masil ka hal
خواجہ شمس الدین عظیمی
معاشرے میں افراتفری کی وجہ یہ ہے کہ فرد اپنی اصل سے دور ہوگیا ہے۔ سبب خود فرد کی نفسیات ہے اور نفسیات ماحول سے منسلک ہے جس میں وہ رہتا ہے۔ ہر چھوٹے سے چھوٹا اور بڑے سے بڑا کام تخلیق ہے، تخلیق کا محرک خیال ہے اور خیال کا خالق رحمٰن و رحیم اللہ احسن الخالقین ہے۔