Topics
م۔س(لاہور): رنگ سانولا اور ہونٹ موٹے ہیں۔ جس محفل میں جاتی
ہوں،نظر انداز کردیا جاتا ہے۔ چہرے پر
کشش نہیں۔ رنگ کی وجہ سے رشتہ نہیں آتا۔
سب گورے رنگ کو ترجیح دیتے ہیں اور اپنے بیٹے سیاہ رنگ ہوتے ہیں۔ میں سیاہ رنگ کو
برا نہیں سمجھتی لیکن مجھ پر تنقید کرنے
والوں کو اپنا رنگ نظر کیوں نہیں آتا؟
جواب: سانولے رنگ میں کشش ہے جب کہ سفید گوبھی کا پھول بھی
ہوتا ہے۔ آپ نے دیکھا ہوگا کہ ہر گورے رنگ کے فرد میں کشش نہیں ہوتی ۔ کشش رنگ میں
نہیں، اندر میں ہے۔ اندر میں کشش سے ہر رنگ پرُکشش ہوجاتا ہے۔ یہ بنیادی طور پر
خواتین کا پیدا کردہ مسئلہ ہے جس کا شکار سب سے زیادہ وہی بنتی ہیں۔ماں بیٹے کے
لئے رشتہ دیکھتے وقت چاند جیسی بہو کی تلاش میں اپنی صنف کے ساتھ زیادتی کرتی ہے۔
صبح سورج نکلنے کے وقت ایسی جگہ کھڑی ہوں
جہاں سے آپ یہ منظر دیکھ سکیں۔ نکلتے سورج میں ایک منٹ تک سرخ رنگ پر نظر جمائیے۔
اب آرام دہ نشست میں بیٹھ کر آنکھیں بند کرلیجئے۔ جو کچھ آپ نے کھلی آنکھوں سے
دیکھا، بند آنکھوں سے تین منٹ تک اس کا تصور کیجئے۔مدت 29
روز ہے۔صبح چڑیوں کے لئے پانی اور باجرہ رکھا کریں۔ رات کو کتاب ’’خاتم
النبیین محمد رسول اللہ ؐ، جلد اول‘‘پڑھ
کر تفکر کرتے ہوئے سوجائیے۔ کتاب ایک بار
ختم ہوجائے تو بار بار پڑھئے تاکہ سیرت طیبہ ؐذہن میں نقش ہوجائے۔ نبی آخر الزماںؐ کے ذکر ِخیر سے دل پرُسکون اور اندر میں کشش پیدا
ہوتی ہے۔
’’ماہنامہ قلندر شعور‘‘ (جنوری 2021ء)
Parapsychology se masil ka hal
خواجہ شمس الدین عظیمی
معاشرے میں افراتفری کی وجہ یہ ہے کہ فرد اپنی اصل سے دور ہوگیا ہے۔ سبب خود فرد کی نفسیات ہے اور نفسیات ماحول سے منسلک ہے جس میں وہ رہتا ہے۔ ہر چھوٹے سے چھوٹا اور بڑے سے بڑا کام تخلیق ہے، تخلیق کا محرک خیال ہے اور خیال کا خالق رحمٰن و رحیم اللہ احسن الخالقین ہے۔