Topics
نازیہ (م۔ خ) : شادی کو 10 سال ہوگئے
ہیں، اولاد نہیں ہے۔ شوہر کی دوسری بیوی ہوں۔ بیوٹیشن اور سیلف میڈ ہوں۔ کوئی
مستقل ٹھکانا نہیں۔ زندگی بے وزن ڈول کی طرح ایک جگہ سے دوسری جگہ سفر کرتے ہوئے
گزر رہی ہے۔ جب ماں کے گھر رہنا مشکل ہو جاتا ہے تو رات کو پارلر میں گدّا بچھا کر
سو جاتی ہوں۔ بھائی کماتے نہیں ہیں۔ شوہر ذمہ داری پوری نہیں کرتے، ساری توجہ پہلی
بیوی کی طرف ہے۔ دو طرفہ ذمہ داریوں کے باعث میں اپنے لئے پلاٹ تک نہیں خرید سکی۔
جو بچت کی، وہ شوہر کا کام ختم ہونے پر انہیں کاروبار کے لئے دے دی۔ اب تہی دامن
اور عدم تحفظ کا شکار ہوں۔ ایسا کیا کروں کہ شوہر اپنی زمہ داری پوری کریں۔
جواب :
شوہر کی ذمہ داری بیوی پوری نہ کرے۔ تکلیف ہوگی۔ ہو سکتا ہے وہ دوسرے گھر
چلا جائے، جانے دیں۔ آپ نے شوہر کی عادت بگاڑ دی ہے اس لئے وہاں (پہلا گھر) بھی
گزارا مشکل نظر آتا ہے۔ شوہر گھر آئے اور کھانے کا وقت ہو ، پوچھ لیں۔ بات کرے تو
آپ جواب میں ہاں ناں کے بعد کوئی بات نہ
کریں۔ اگر ناراض ہو تو آپ مسکراتی رہیں۔ دوسرے کاموں میں مصروف ہو جائیں۔ عمل 90
دن کرنا ہے۔ ” قربت سے احتراز کریں۔“
ایک مہینہ دس دن میں انشاء اللہ آپ کامیابی سے ہمکنار ہوں گی بشرطیکہ عمل یقین کے ساتھ پورا ہو۔
Parapsychology se masil ka hal
خواجہ شمس الدین عظیمی
معاشرے میں افراتفری کی وجہ یہ ہے کہ فرد اپنی اصل سے دور ہوگیا ہے۔ سبب خود فرد کی نفسیات ہے اور نفسیات ماحول سے منسلک ہے جس میں وہ رہتا ہے۔ ہر چھوٹے سے چھوٹا اور بڑے سے بڑا کام تخلیق ہے، تخلیق کا محرک خیال ہے اور خیال کا خالق رحمٰن و رحیم اللہ احسن الخالقین ہے۔