Topics

تشنگی ۔ اندر خلا رہتا ہے


بشریٰ حیدر ، کراچی: شادی کو دس سال ہوگئے ہیں، تین بچے ہیں۔ اللہ کا شکر ہے زندگی خوش حال ہے۔شوہر، بچوں، سسرال اور معاش کی طرف سے کوئی پریشانی نہیں پھر بھی دل اداس رہتا ہے جیسے کوئی خلا ہے۔ سمجھ سے باہر ہے کہ یہ کس کمی کا خلا ہے۔ دماغ میں لایعنی تصورات کی فلم چلتی ہے جسے دن بھر دیکھتی رہتی ہوں۔ اکثر اوقات یہ تصورات حقیقی محسوس ہوتے ہیں جیسے یہ سب مجھ پر گزر چکا ہے۔ میں نے اپنے لئے خود ساختہ بے سکونی پیدا کرلی ہے۔ اس سے نکلنے کی کوشش کرتی ہوں، پھر بے مقصد تصورات میں ڈوب جاتی ہوں۔

 جواب : آدمی جسم اور روح کا مظاہرہ ہے۔ وہ جسم کے تقاضے پورے کرتا ہے، روح کے تقاضے رہ جاتے ہیں اورتشنگی کا احساس دلاتے ہیں۔ آپ معاشی اور گھریلو لحاظ سے آسودہ زندگی گزار رہی ہیں، روح کی آسودگی کی طرف بھی دھیان دیجئے ۔ جب تک بندہ اپنی اصل سے واقف نہیں ہوتا، مادی طور پر خوش حال ہونے کے باوجود تشنہ رہتا ہے۔فجر کی نماز پڑھ کر ترجمے کے ساتھ قرآن کریم پڑھئے اور جو پڑھا ہے، مختلف اوقات میں دن بھر اس کو ذہن میں دہرائیے یعنی تفکر کیجئے۔ رات کو سونے سے پہلے جوسمجھ میں آیا، ڈائری میں لکھ لیجئے۔ ڈائری لکھنے کی مشق 40 روز ہے جب کہ قرآن کریم میں تفکر روزانہ کرنا ہے۔ اداسی سے نجات ملے گی اور زندگی سکون کا گہوارہ بن جائے گی، انشاء اللہ۔

بے مقصد خیالات میں رہنے کی عادت سے آپ کے بچے نظر انداز ہورہے ہیں۔ بچے بہت حساس ہوتے ہیں۔ ان کی مصروفیات میں دلچسپی لیتے ہوئے تربیت پر دھیان دیجئے۔ 




’’ماہنامہ قلندر شعور‘‘ (مارچ 2022ء)

Topics


Parapsychology se masil ka hal

خواجہ شمس الدین عظیمی


معاشرے میں افراتفری کی وجہ یہ ہے کہ فرد اپنی اصل سے دور ہوگیا ہے۔ سبب خود فرد کی نفسیات ہے اور نفسیات ماحول سے منسلک ہے جس میں وہ رہتا ہے۔ ہر چھوٹے سے چھوٹا اور بڑے سے بڑا کام تخلیق ہے، تخلیق کا محرک خیال ہے اور خیال کا خالق رحمٰن و رحیم اللہ احسن الخالقین ہے۔