Spiritual Healing
خ۔م(سیالکوٹ):
میری عمر 35 سال ہے ۔ قد پانچ فٹ اور خاندان میں سب سے
چھوٹا ہے۔ بعض لوگ باتوں کے دوران اظہار کر دیتے ہیں۔ بے حسی کیوں ہے؟ ایک بار کسی
کو غصے میں جواب دے دیا تھا کہ اللہ نے مجھے ایسا بنایا ہے۔ کیا آپ اللہ کی تخلیق
میں نقص نکال رہے ہیں؟ اس کے بعد ان صاحب نے مذاق نہیں اڑایا۔ ان کو تو جواب دے
دیا مگر میں اندر سے مطمئن نہیں ہوں۔ مجھے اللہ تعالیٰ نے خوش شکل بنایا ہے۔ یہ
کسی کو نظر نہیں آتا۔ سب میرے قد کو کیوں دیکھتے ہیں۔۔۔؟ گذارش ہے ایسا علاج تجویز
کریں کہ قد دو تین انچ بڑھ جائے یا پھر میں احساس کمتری سے نکل آؤں۔سائنس کہتی ہے
کہ اٹھارہ بیس سال کے بعد قد نہیں بڑھتا۔ میں نے آپ کی تحریروں میں پڑھا ہے کہ جسم
ہر لمحہ گھٹنے بڑھنے کے مرحلے سے گزرتا ہے۔ تحریر پڑھ کر امید بندھی کہ
پیراسائیکالوجی کا علم عمر کا پابند نہیں ہے، میرا قد بڑھ سکتا ہے۔
جواب : آپ کا قد چھوٹا نہیں، مناسب ہے۔ پانچ فٹ تین انچ اچھا قد شمار ہوتا ہے۔ آپ ایسا کریں کہ سوتے وقت پیر ۔۔۔ سر سے چھ (6) انچ اونچا رکھیں اور اسی حالت میں سو جائیں۔ کچھ عرصے بعد نو (9) انچ کر دیں۔ آپ خود سوچیئے کہ ایک دن کا بچہ جب پانچ سال کا ہوتا ہے تو بچہ گھٹنے کے عمل سے گزر کر بڑھتا ہے۔ اس کی مثال چھ مہینے کے بچے اور 60 سال کے بوڑھے آدمی سے ظاہر ہوتی ہے۔ پیاری بیٹی! بوڑھے آدمی کا قد وہ نہیں رہتا جو 20 سال کی عمر میں تھا۔
Parapsychology se masil ka hal
خواجہ شمس الدین عظیمی
معاشرے میں افراتفری کی وجہ یہ ہے کہ فرد اپنی اصل سے دور ہوگیا ہے۔ سبب خود فرد کی نفسیات ہے اور نفسیات ماحول سے منسلک ہے جس میں وہ رہتا ہے۔ ہر چھوٹے سے چھوٹا اور بڑے سے بڑا کام تخلیق ہے، تخلیق کا محرک خیال ہے اور خیال کا خالق رحمٰن و رحیم اللہ احسن الخالقین ہے۔