Spiritual Healing
عظمیٰ پروین، کراچی : بچہ سوچوں میں گم رہتا ہے، کسی سے بات نہیں کرتا، ہم عمر
دوستوں میں نہیں کھیلتا۔ ہر وقت خوف میں مبتلا رہتا ہے کہ میرے ساتھ ایسا نہ
ہوجائے، ویسا نہ ہوجائے ۔ کہتا ہے کہ غلطی بابا آدم ؑ اور اماں حوا ؑ سے ہوئی تھی،
میں نے غلطی نہیں کی تھی پھراللہ نے مجھے جنت سے کیوں نکالا ، مجھے سزا کیوں
دی۔کووِڈ کے دنوں میں اسکول بند تھے تو بچے نے ویڈیو گیم بہت کھیلا جس کے بعد ذہنی
مسائل ہوئے ۔
جواب: ویڈیو گیم مسلسل کھیلنے سے گیم میں جو کچھ تھا، بچے کے ذہن میں نقش
ہوگیا اور الوژن خیالات کی شکل اختیار کرلی۔ ماں باپ نے بچوں کو مصروف رکھنے کا آسان
حل ویڈیو گیم یا موبائل فون سمجھ لیا ہے۔ اس کے دور رس نقصانات ہیں جس کا تجربہ آپ
کو ہوا۔
بچے سے کہئے کہ آپ نے کوئی قصورنہیں کیا۔ آپ جس گھر میں رہتے ہیں، خدانخواستہ
اس گھر میں مسئلہ ہوجائے، گھر کے افراد ڈر جائیں اور انہیں گھر سے نکلنا پڑے تو
اماں ابا کے ساتھ آپ بھی گھر سے نکلیں گے۔ اسی طرح بابا آدمؑ اور اماں حوّاؑ غلطی
ہونے کی وجہ سے جنت سے نکلے تو ان کی اولاد یعنی ہمیں بھی جنت سے نکلنا پڑا۔
بچہ گہری نیند سو جائے تو نام لے کر کہئے،
’’۔۔نام ۔۔! تم بہت اچھے ذہین لڑکے ہو۔ ہر بات میں مثبت پہلو دیکھتے ہو۔ اچھی
اچھی باتیں سوچتے ہو اور خوش رہتے ہو۔ ‘‘
گھر والوں کو چاہئے کہ بچے کو اللہ کی محبت سے متعارف کروائیں۔ اللہ اپنی
مخلوق سے ستر ّماؤں سے زیادہ محبت کرتا ہے اور ان کی ضروریات کا خیال رکھتا ہے۔
جتنے وسائل ہم استعمال کرتے ہیں، سب اللہ نے ہمیں مفت فراہم کئے ہیں جیسے ہوا،
پانی، کان، آنکھ، ہاتھ، پیر، پھل ، زمین، چاند ، سورج سب اللہ نے ہمارے لئے پیدا
کئے ہیں۔ گھرکے افراد بچے کے سامنے آپس میں وقتاً فوقتاً گفتگو کریں کہ اللہ نے
ہمیں کتنی نعمتیں عطا کی ہیں، وہ ہم سے محبت کرتا ہے، ہمیں خوش دیکھنا چاہتا ہے۔
گھر میں اللہ کی نعمتیں اور محبت کا ذکر ہوتا کہ خوف کا اثر زائل ہوجائے۔ صبح
ناشتے میں دو چمچ شہد پر سورۃ الفلق پڑھ کر دم کیجئے اور بچے کو کھلا دیجئے۔ بچہ
جس وقت شہد کھائے، اس کا چہرہ شمال (north)کی طرف ہونا چاہئے۔
’’ماہنامہ قلندر شعور‘‘ (اگست 2022ء)
Parapsychology se masil ka hal
خواجہ شمس الدین عظیمی
معاشرے میں افراتفری کی وجہ یہ ہے کہ فرد اپنی اصل سے دور ہوگیا ہے۔ سبب خود فرد کی نفسیات ہے اور نفسیات ماحول سے منسلک ہے جس میں وہ رہتا ہے۔ ہر چھوٹے سے چھوٹا اور بڑے سے بڑا کام تخلیق ہے، تخلیق کا محرک خیال ہے اور خیال کا خالق رحمٰن و رحیم اللہ احسن الخالقین ہے۔