Topics

مراقبہ کی تعریف

مراقبہ کی تعریف مختلف طریقہ سے مندرجہ ذیل انداز میں بیان کی جاتی ہے۔

۱۔ تمام خیالات سے اپنے ذہن کو ہٹا کر کسی ایک نقطہ پر مرکوز کر دیا جاتا ہے۔

۲۔ جب مفروضہ حواس کی گرفت انسان کے اوپر سے ٹوٹ جاتی ہے تو انسان مراقبہ کی کیفیت میں داخل ہو جاتا ہے۔

۳۔ جب انسانی بیداری میں خواب کی حالت طاری کر لے تو وہ مراقبہ میں چلا جاتا ہے۔

۴۔ یہ بات بھی مراقبہ کی تعریف میں آتی ہے کہ انسان دور دراز کی باتیں دیکھ اور سُن لیتا ہے۔

۵۔ شعوری دنیا سے نکل کر لاشعوری دنیا میں جب انسان داخل ہو جاتا ہے تو یہ کیفیت بھی مراقبہ کی کیفیت ہے۔

۶۔ مراقبہ میں بندہ کا ذہن اتنا زیادہ یکسو ہو جاتا ہے کہ وہ دیکھتا ہے کہ مجھے اللہ دیکھ رہا ہے۔

۷۔ ایک وقت ایسا بھی آ جاتا ہے کہ مراقبہ (مراقبہ کرنے والا) یہ دیکھتا ہے کہ میں اللہ کو دیکھ رہا ہوں۔


Ism E Azam

خواجہ شمس الدین عظیمی


نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے علم حاصل کرو خواہ تمہیں چین میں ملے۔ اس زمانے میں چین ایک بڑا متمدن اور ترقی یافتہ ملک تھا اور علم و دانش کا ایک بڑا مرکز تھا۔ 1987ء میں مراقبہ ہال (جامعہ عظیمیہ) کا قیام عمل میں آیا۔ مرشد کریم حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی نے افتتاحی تقریر میں فرمایا تھا انشاء اللہ یہاں روحانی کلاسز کا اجراء ہو گا اور یہاں روحانی علم کی شمع روشن ہو گئی گفتہ و گفتہ اللہ بود کے مصداق مراقبہ ہال لاہور میں روحانی کلاسز شروع ہو گئیں ہیں کورس کی پہلی کتاب مرشد کریم کے لکھے ہوئے کتابچوں سے ترتیب دی گئی ہے۔ روحانی کلاس کی پہلی کتاب میں ابتدائی نوعیت کے روحانی سوال و جواب لکھے گئے ہیں مجھے یقین ہے کہ اگر طالبات اور طلباء ذوق و شوق سے اس کتاب کو استاد کی نگرانی میں پڑھیں اور تھیوری کے ساتھ ساتھ پریکٹیکل مراقبہ بھی کریں تو ان کے علم (Knowledge) میں خاطر خواہ اضافہ ہو گا۔