Topics

رویائے صدقہ

سوال: خیالی خواب اور حقیقی خواب میں کیا فرق ہے نیز یہ کہ انسان جب کسی کے بارے میں مسلسل سوچتا رہتا ہے تو وہ خیال کی صورت میں خواب میں نظر آ جاتا ہے اگر رجحان اچھی باتوں کی طرف ہے تو جو خواب دیکھتا ہے اس کو اچھا کہا جاتا ہے لیکن جب برے خیال خواب بنتے ہیں تو اس کو برا کہہ دیا جاتا ہے حالانکہ وہ بھی خیال ہی ہوتا ہے، ایسا کیوں ہے؟ وضاحت فرمائیں۔

جواب: کائنات میں کوئی بھی خیال، کوئی بھی واہمہ اور کوئی بھی تصور بے معنی نہیں ہے۔ ہر خیال کے دو قسم کے معنی نکلتے ہیں۔ اس خیال میں رحمانی قدروں سے متعلق معنی ہوتے ہیں یا خیالات شیطانی قدروں سے متعلق ہوتے ہیں۔ علوم کی دو قسمیں ہیں۔ شیطانی علوم اور رحمانی علوم۔

جتنے بھی پیغمبر اس دنیا میں تشریف لائے حضور صلی اللہ علیہ و سلم تک انہوں نے ایک ہی بات کہی ہے کہ رحمانی علوم سیکھنے کے بعد ان پر عمل کرو تا کہ تم رحمان سے قریب ہو جاؤ۔ شیطانی علوم نہ سیکھو اور شیطانی علوم پر عمل بھی نہ کرو اس لئے کہ اگر تم نے شیطانی علوم پر عمل کیا تو شیطان سے قریب ہو جاؤ گے۔ ظاہر ہے کہ جو بندہ شیطان سے قریب ہو جائے گا وہ رحمان سے دور ہو جائے گا اور جو بندہ رحمان سے قریب ہو جائے گا وہ شیطان سے دور ہو گا۔ خواب خیال کی بات جو آپ نے پوچھی ہے اس کی حقیقت یہ ہے کہ ایک انسان کے خیال میں 24گھنٹہ خیال رہتا ہے ’’پیسہ پیسہ پیسہ‘‘ اس کو پیسہ کی ہوس ہے تو خواب میں وہ دولت ہی دیکھے گا اور ایک آدمی کے ذہن میں اللہ کی محبت، پیغمبروں کی تعلیمات، اولیاء اللہ کی محبت ہو گی تو وہ ہر وقت اسی خیال میں رہے گا کہ اس کو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کی محبت مل جائے۔ حضورﷺ کا قرب نصیب ہو جائے، حضورﷺ کی زیارت ہو جائے تو اس کے خواب بھی پاکیزہ ہوں گے۔ پیغمبروں نے شیطنت کو رد کیا ہے اور شیطانی خیال سے دور رہنے کی ہدایت کی ہے اور اللہ تعالیٰ سے قریب ہونے کے لئے اور رحمانی علوم سیکھنے کے لئے پوری نوع انسانی کو دعوت دی ہے۔ خواب کی دو طرزیں ہیں۔ ایک یہ کہ جو خیالات ہر وقت ذہن میں گشت کرتے رہتے ہیں وہ مسخ صورت ہو کر نظر آ جائیں۔ دوسری یہ کہ عالم بالا میں جو پاکیزہ خیالات گشت کر رہے ہیں وہ نظر آ جائیں۔ مسخ صورت خواب رویائےکاذبہ اور حقیقی خوابوں کو رویائے صادقہ کہا جاتا ہے۔



Taujeehat

خواجہ شمس الدین عظیمی

۱۹۷۸ء تا اپریل ۱۹۹۴ء تک مختلف اخبارات و جرائد میں شائع شدہ منتحب کالموں میں عظیمی صاحب سے کئے گئے سوالات کے جوابات کو کتابی صورت میں پیش کیا گیا ہے۔

اِنتساب

دل اللہ کا گھر ہے اس گھر میں‘ میں نے
عظیمی کہکشاں دیکھی ہے‘ اللہ کی معرفت اس
منور تحریر کو عظیم کہکشاؤں کے روشن چراغوں
کے سپرد کرتا ہوں تا کہ وہ اس نور سے اپنے
دلوں کو منّور کریں۔