Topics

درون خانہ

کل نفس ذائقۃ الموت کے مصداق تربیت کے اسی زمانے میں حضور بابا صاحبؒ کی والدہ  ماجدہ سعیدہ بی بی چار بیٹیوں اور دو بیٹوں کو چھوڑ کر عالم بقا میں تشریف لے گئیں۔ حضور بابا صاحبؒ کی ایک ہمشیرہ کے علاوہ سب بچے بابا صاحبؒ سے چھوٹے تھے اور ان میں سے کوئی بھی سن شعور کو نہیں پہنچا تھا۔ قلندر بابا اولیاءؒ اپنے بہن بھائیوں کی تربیت میں کمر بستہ ہوگئے اور بچیوں کی تربیت کے سلسلے میں دقت پیش آئی تو بابا تاج الدین ناگپوریؒ کے ارشاد کے مطابق ان کے ایک عقیدت مند کی صاحبزادی سے دہلی میں آپ کی شادی ہوئی۔ 

تقسیم ہند کے بعد حضور قلندر بابا اولیاءؒ مع اہل و عیال اور والد اور بہن بھائیوں کے ساتھ کراچی تشریف لے آئے۔ کراچی میں لی مارکیٹ کے محلے میں ایک نہایت خستہ و بوسیدہ مکان کرائے پر لیا۔ کچھ عرصہ کے بعد خان بہادر عبدالطیف، کمشنر بحالیات (Rehabilitation Commissioner) جو حضور بابا تاج الدین ناگپوریؒ کے عقیدت مند تھے، نے حضور بابا صاحبؒ سے فرمایا کہ ایک درخواست لکھ کر دے دیجئے تاکہ آپ کے لئے کوئی اچھا سا مکان الاٹ(Allot) کردیا جائے۔ حضور بابا صاحبؒ نے خان بہادر کی درخواست پر توجہ نہیں دی اور اسی مکان میں رہتے رہے۔ 

قلندر باباؒ نے زندگی میں کبھی صابن سے ہاتھ نہیں دھوئے۔ گرم پانی سے ہاتھ دھو کر تولئے سے صاف کرلیا کرتے تھے۔ ہاتھ دھونے میں کافی وقت صرف ہوجاتا تھا۔ جب تک ہاتھ میں لگی چکنائی دور نہیں ہوجاتی تھی،ہاتھ دھوتے رہتے تھے۔ روز مرہ استعمال کی چیزوں کی ایک جگہ مقرر تھی۔ کوئی چیز جگہ سے بے جگہ ہوجاتی تو طبیعت پر گراں گزرتی۔

ایک دور ایسا بھی آیا کہ حضور قلندر بابا اولیاءؒ پر جذب و مستی اور عالم استغراق کا غلبہ ہوگیا۔ اکثر اوقات خاموش رہتے اور گاہے گاہے گفتگو بھی بے ربط ہوجایا کرتی تھی لیکن جذب و کیفیت کی یہ مدت زیادہ عرصہ تک قائم نہیں رہتی تھی۔ 

علم لدنی کی تعلیم کے دوران اور اس کے بعد بھی حضور بابا صاحبؒ ڈھائی تین گھنٹے سے زیادہ کبھی نہیں سوئے ۔ نیند پر ان کو پوری طرح غلبہ اور دسترس حاصل تھی۔ غذا کے معاملے میں بہت زیادہ محتاط تھے۔ چوبیس گھنٹے میں زیادہ سے زیادہ دو چپاتی اور کبھی ایک چپاتی تناول فرمایا کرتے۔


Topics


Tazkira Qalandar Baba Aulia

خواجہ شمس الدین عظیمی

اس کتاب میں امام سلسلہ عظیمیہ ابدال حق حضور قلندر بابا اولیاء کے حالات زندگی، کشف و کرامات، ملفوظات و ارشادات کا قابل اعتماد ذرائع معلومات کے حوالے سے مرتب کردہ ریکارڈ پیش کیا گیا ہے۔


ا نتساب

اُس نوجوان نسل کے نام 

جو

ابدالِ حق، قلندر بابا  اَولیَاء ؒ  کی 

‘‘ نسبت فیضان ‘‘

سے نوعِ ا نسانی  کو سکون و راحت سے آشنا کرکے

 اس کے اوپر سے خوف اور غم کے دبیز سائے

 ختم کردے گی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور پھر

انسان  اپنا  ازلی  شرف حاصل کر کے جنت 

میں داخل ہوجائے گا۔



دنیائے طلسمات ہے ساری دنیا

کیا کہیے کہ ہے کیا یہ  ہماری   دنیا

مٹی  کا  کھلونا ہے   ہماری تخلیق

مٹی  کا کھلونا  ہے یہ ساری   دنیا


اک لفظ تھا اک لفظ سے  افسانہ ہوا

اک شہر تھا اک شہر سے ویرانہ ہوا

گردوں نے ہزار عکس  ڈالے ہیں عظیمٓ

میں خاک ہوا خاک سے پیمانہ ہوا