Topics

اٹھارہ سال کے بعد

ڈاکٹر صاحب کا دوسرا مسئلہ شادی تھا۔ جس لڑکی سے ڈاکٹر صاحب شادی کرنا چاہتے تھے وہ ہندوستان میں تھی۔ تقسیم کے بعد یہ پتہ نہیں چل سکا کہ وہ کہاں ہے۔ اٹھارہ سال کے طویل انتظار کے بعد ان صاحب کا خط موصول ہوا۔ خط لے کر یہ بزرگ عثمان آباد، لارنس روڈ والے گھر میں حضور بابا صاحبؒ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ حضور بابا صاحبؒ نے خط پڑھا اور پڑھنے کے بعد صرف اتنا فرمایا کہ آپ فلاں دن لاہور چلے جائیں۔ وہاں شادی کریں۔ اسلام آباد اور مری میں ہنی مون منا کر واپس آجائیں۔ 

لاہور کی روئیداد بھی عجیب روئیداد ہے۔ جب یہ بزرگ لاہور میں بتائے ہوئے مقام پر پہنچے تو پہلی ملاقات لڑکی کے والد سے ہوئی۔ 

یہ وہی صاحب تھے جن کی وجہ سے شادی نہیں ہوسکی تھی۔ نہایت اخلاق سے پیش آئے اور گھر میں اندر لے گئے۔ لڑکی سے گفتگو ہوئی تو پتہ چلا کہ وہ اب ان صاحب سے شادی نہیں کرے گی کیوں کہ اب وہ ٹی بی اور سل جیسے مرض میں مبتلا ہوچکی ہے لیکن سچی محبت کبھی کسی رکاوٹ کو خاطر میں نہیں لاتی۔ ہمارے محترم بزرگ نے شادی کرلی۔ شادی کے بعد دونوں میاں بیوی کی حیثیت سے نہایت خوش حال زندگی گزارتے رہے۔ ابھی اٹھارواں مہینہ ختم نہیں ہوا تھا کہ بیوی اچانک داغ مفارقت دے گئی۔ یہ بھی قدرت کا عجیب راز ہے کہ اٹھارہ سال کی مدت کے انتظار کی تشنگی اٹھارہ مہینوں میں ابھی پوری نہیں ہوئی تھی کہ پھر جدائی کی دیوار بیچ میں آگئی۔ اس المیہ کا اتنا گہرا اثر ہوا کہ ڈاکٹر صاحب تقریباً دنیا و مافیہا سے بے نیاز ہوگئے اور عشق مجازی میں جو ذہنی یکسوئی حاصل ہوئی تھی وہ سب حضور بابا صاحبؒ کی طرف منتقل ہوگئی کہ حضور بابا جیؒ اور ڈاکٹر صاحب میں دوری نہیں رہی۔ جس زمانے میں یہ المناک واقعہ پیش آیا ، ڈاکٹر صاحب کی آسائش و آرام کی زندگی پر بڑے بڑے لوگ رشک کرتے تھے اور جب حضور قلندر بابا اولیاءؒ کی زلف کے اسیر ہوئے تو تمام دنیوی آسائش کے سامان خود سے الگ کردیئے۔ جس وقت اس عالی مقام بزرگ نے اپنا دنیاوی چولا بدلا، اس وقت ان کے پاس تقریباً ڈیڑھ سو ٹائیاں تھیں اور اسی مناسبت سے سوٹ، مغرب کی دل دادہ ہستی نے اب جو روپ اختیار کیا وہ یہ ہے۔ ایک کرتا، ایک لنگی، اللہ بس، باقی ہوس۔ حضور قلندر بابا اولیاءؒ کی نظر کرم کا فیض ان کے اوپر اتنا محیط ہوا اور اس بزرگ ہستی نے اتنا ریاض کیا کہ اب وہ سلسلہ عظیمیہ میں ایک عظیم مقام پر فائز ہیں۔ 


Topics


Tazkira Qalandar Baba Aulia

خواجہ شمس الدین عظیمی

اس کتاب میں امام سلسلہ عظیمیہ ابدال حق حضور قلندر بابا اولیاء کے حالات زندگی، کشف و کرامات، ملفوظات و ارشادات کا قابل اعتماد ذرائع معلومات کے حوالے سے مرتب کردہ ریکارڈ پیش کیا گیا ہے۔


ا نتساب

اُس نوجوان نسل کے نام 

جو

ابدالِ حق، قلندر بابا  اَولیَاء ؒ  کی 

‘‘ نسبت فیضان ‘‘

سے نوعِ ا نسانی  کو سکون و راحت سے آشنا کرکے

 اس کے اوپر سے خوف اور غم کے دبیز سائے

 ختم کردے گی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور پھر

انسان  اپنا  ازلی  شرف حاصل کر کے جنت 

میں داخل ہوجائے گا۔



دنیائے طلسمات ہے ساری دنیا

کیا کہیے کہ ہے کیا یہ  ہماری   دنیا

مٹی  کا  کھلونا ہے   ہماری تخلیق

مٹی  کا کھلونا  ہے یہ ساری   دنیا


اک لفظ تھا اک لفظ سے  افسانہ ہوا

اک شہر تھا اک شہر سے ویرانہ ہوا

گردوں نے ہزار عکس  ڈالے ہیں عظیمٓ

میں خاک ہوا خاک سے پیمانہ ہوا