Topics

اولیاء اللہ کے پچیس جسم

برصغیر اور بیرون ملک ایسے لوگ اب بھی موجود ہیں جنہوں نے ایک دن اور ایک وقت میں مختلف مقامات پر حضور قلندر بابا اولیاء رحمتہ اللہ علیہ کو دیکھا ہے۔ کسی کے ساتھ حضور بابا صاحبؒ نے مصافحہ کیا،کسی کو سینے سے لگایا، کہیں چائے نوش فرمائی اور کسی کو ہدایت دی کہ ایسا کرو، ایسانہ کرو۔ اس بات کا اظہار اس طرح ہوا کہ مجھے (راوی کو) لوگوں نے بتایا اور کچھ لوگوں نے خطوط کے ذریعے اطلاع دی کہ حضور بابا صاحبؒ تشریف لائے تھے۔

مجھے ( خواجہ شمس الدین عظیمی) اللہ کے فضل و کرم سے یہ اعزاز حاصل رہا ہے کہ حضور بابا صاحبؒ کے نام جتنے خطوط آتے تھے ان کا جواب میں لکھتا تھا ۔

ایک مرتبہ سوئیٹزر لینڈ سے خط آیا جس میں حضور بابا صاحب ؒ کی تشریف آوری سے متعلق بہت زیادہ تشکر و امتنان کا اظہار تھا اور یہ بھی تحریر تھا کہ میں نے آپ کے ارشاد کے مطابق فلاں کام کردیا ہے۔ جب میں نے یہ خط بابا صاحبؒ کو سنایا تو ان سے عرض کیا کہ اس عرصے میں تو آپ کہیں نہیں گئے، یہ کیا لکھا ہے؟قلندر بابا اولیاء رحمتہ اللہ علیہ مسکرائے اور فرمایا۔ ‘‘ اہل تکوین حضرات کے پچیس (25)جسم ہر وقت کام کرتے ہیں اور جب کام کی زیادتی ہوتی ہے تو ان کی تعداد چالیس سے بھی زیادہ ہوجاتی ہے۔ 


____________________________________________________________________________

۱ؔ؂تکوین سے مراد اللہ تعالیٰ کا نظام(Administration)ہے اور اللہ کے وہ مقرب بندے جو انتظامی امور میں اللہ تعالیٰ کا نظام چلانے کے لئے کسی خدمت پر مامور کئے گئے ہوں، اہل تکوین کہلاتے ہیں۔ مثلاً قطب، غوث، ابدال وغیرہ وغیرہ۔ 


Topics


Tazkira Qalandar Baba Aulia

خواجہ شمس الدین عظیمی

اس کتاب میں امام سلسلہ عظیمیہ ابدال حق حضور قلندر بابا اولیاء کے حالات زندگی، کشف و کرامات، ملفوظات و ارشادات کا قابل اعتماد ذرائع معلومات کے حوالے سے مرتب کردہ ریکارڈ پیش کیا گیا ہے۔


ا نتساب

اُس نوجوان نسل کے نام 

جو

ابدالِ حق، قلندر بابا  اَولیَاء ؒ  کی 

‘‘ نسبت فیضان ‘‘

سے نوعِ ا نسانی  کو سکون و راحت سے آشنا کرکے

 اس کے اوپر سے خوف اور غم کے دبیز سائے

 ختم کردے گی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور پھر

انسان  اپنا  ازلی  شرف حاصل کر کے جنت 

میں داخل ہوجائے گا۔



دنیائے طلسمات ہے ساری دنیا

کیا کہیے کہ ہے کیا یہ  ہماری   دنیا

مٹی  کا  کھلونا ہے   ہماری تخلیق

مٹی  کا کھلونا  ہے یہ ساری   دنیا


اک لفظ تھا اک لفظ سے  افسانہ ہوا

اک شہر تھا اک شہر سے ویرانہ ہوا

گردوں نے ہزار عکس  ڈالے ہیں عظیمٓ

میں خاک ہوا خاک سے پیمانہ ہوا