ہر نقش لکیر ہے

ہر نقش لکیر ہے

Rubayat | May 2023


آدم کو بنایا ہے لکیروں میں بند

آدم ہے اسی قید کے اندر خورسند

واضح رہے جس دم یہ لکیریں ٹوٹیں

روکے گی نہ اک دم اسے مٹّی کی کمند

 

قرآن کریم:"اللہ نور ہے آسمانوں اور زمین کا" (النور:35)

کائنات کی ہر چیز لہروں کے دوش پر رواں دواں ہے یہ لہریں  زندگی کو خوش آرام بناتی ہیں اور عمل ان کے برخلاف ہو تو مصیبت میں بھی مبتلا کردیتی ہیں۔ نور کے قلم سے نکلی ہوئی ہر لکیر نور ہے اور جب نور مظہر بنتا ہے تو روشنی بن جاتا ہے۔ روشنی کم ہوجائے تو اندھیرا چھا جاتا ہے۔ آدم نے اسی اندھیری دنیا میں قید ہونے کو سب کچھ سمجھ لیا ہے وہ اس بات پر خوش ہے کہ اسے روشنی کے سمندر میں سے چند روشن قطرے مل جائیں۔

ابدال حق قلندر بابا اولیاء فرماتے ہیں کہ آدم کی تخلیق اکہری اور دہری لہروں سے ہوئی ہے جو نور میں فیڈ ہوتی ہیں۔ یہ لہریں گراف کی طرح ہیں جن میں خانے تو ہیں لیکن لکیریں آپس میں اس طرح ملی ہوئی ہیں کہ ان میں فاصلہ نظر نہیں آتا۔

مثال یہ ہے کہ مصور جب شاگرد کو تصویر بنانا سکھاتا ہے تو وہ گراف یعنی خانوں کے اوپر پنسل پھیرتا ہے اور بتاتا ہے کہ ناک بنانے کے لئے اتنے گراف طولانی اور اتنے گراف عرضی کے اوپر مخصوص زاویے کے ساتھ جب پنسل پھیری جائے گی تو ناک بن جائے گی اور چہرہ بنانے کے لئے گراف میں خانوں کے اوپر طولانی اور عرضی لکیروں پر جب خانوں کی مناسبت سے پنسل چلائی جائے گی تو چہرہ بن جائے گا۔ کائنات کے ہر فرد کا نقش لکیروں کے اوپر قائم ہے اورلکیریں اللہ کے نور کا عکس ہیں اور نور آسمانوں اور زمین کی بنیاد ہے


More in Rubayat