دنیا میں پریشان بہت دیکھے ہیں
اجڑے ہوئے ویران بہت دیکھے ہیں
منہ دیکھ کے رہ جاتے ہیں اپنوں کا عظیم
اس طرح کے حیران بہت دیکھے ہیں
قرآن کریم: "اللہ وہ ہے جس نے سات آسمان پیدا کیے اور
انہیں کی مانند زمینیں ۔ان کے درمیان اس کا حکم اترتا ہے تاکہ تم جان لو کہ اللہ
ہر شے پر قادر ہے ۔" (الطلاق : 12)
حضور قلندر بابا اولیاء اس رباعی
میں مادی زندگی کے حالات و واقعات سے عبرت کے حصول کی ہدایت کر رہے ہیں دنیاوی پریشانیاں
اور رکاوٹیں دراصل دنیا سے غیر ضروری وابستگی ہے ۔آدمی اگر لوگوں سے غیر ضروری تو
قعات وابستہ نہ کرے تو اسے اتنی زیادہ پریشانی اٹھانا
نہ پڑے۔ ہوتا یہی ہے کہ آدمی اپنے عزیزواقارب اور قرب و جوار میں موجود دوسرے
لوگوں سے بہت سی توقعات وابستہ کر لیتا ہے جب یہ توقعات پوری نہیں ہوتی تو آدمی مایوس
ہو جاتا ہے جب کہ یہ طرز فکر ہی غیر دانشمندانہ ہے۔
سوچنا یہ چاہیے کہ جب ہم دوسروں کی توقعات پوری
نہیں کرتے تو کیا ضروری ہے کہ ہم دوسروں کے ساتھ خواہشات اور توقعات وابستہ کریں۔؟
یہ روز کا عمل ہے کہ میاں بیوی آپس میں ایک دوسرے سے اس طرح توقعات قائم کرتے ہیں جن کو خود پورا نہیں کر
سکتے اور نہیں کرتے۔یہ کیسی خودغرضی ہے جو کام ہم خود نہیں کرتے ، اس میں دوسرے کے
اوپر بھروسا کریں۔
صحیح طرز عمل یہ ہے کہ
ذہنی وابستگی اللہ کے ساتھ ہو اور زندگی کا ہر عمل Care of Allah یقین کے ساتھ کیا اور سمجھا جائے۔ اس طرز عمل کے نتیجے
میں انسان اللہ کا دوست بن جاتا ہے غم اور خوف سے نجات مل جاتی ہے