میخانہ میں آملک سلیماں یہ ہے
شیشہ ہے پیالہ ہے شبستاں یہ ہے
معلوم نہیں سبا کی ملکہ کیا تھی
ساقی پہ نگاہ رَکھ چراغاں یہ ہے
قرآن کریم: "اے ایمان والو! اللہ کے لءے تقویٰ
اختیار کرو اور اس تک پہنچنے کے لئے وسیلہ تلاش کرو اور اس کے راستے میں جدہ جہد
کروتا کہ تم فلاح پاؤ۔"(المائدہ:35)
پیغمبر حضرت سلیمان کی زمین،
ہوا، فضا، جن و انس ، چرند پرند اور آبی مخلوقات پر حکومت تھی۔جو جاہ و حشمت ،
عروج و استحکام اور انعامات حضرت سلیمانؑ کو عطا ہوئے۔اس کی مثال نہیں ملتی۔ حضرت سلیمانؑ کو مقداروں میں تصرف کا علم
حاصل تھا۔
قیمتی پتھروں اور جواہر سے
مزین حضرت سلیمانؑ کے مھل میں لوگ
علوم و فنون میں باکمال تھے۔ ملکہ کے تخت سے متعلق حضرت سلیمانؑ کے حکم پر ایک جن نے عرض کیا، اس سے پہلے کہ دربار برخاست
ہو، میں میلوں دور سے ملکہ کا تخت لے آؤں گا۔ وہاں پر موجود آسمانی کتاب کا علم
رکھنے والے بندے نے کہا، یہ کام آپ کی پلک جھپکنے سے پہلے ہوجائے گا۔اور تخت حاضر
تھا۔
اے سالک ! ساقی
کا میخانہ ملک سلیماں ہے جہاں ظاہر وباطن کی تکمیل اور کائنات کی تسخیر کے وسائل
موجود ہیں ۔ اس میخانے کے آگے سبا کی ملکہ کے اختیار و اقتدار کی حیثیت نہیں۔
میخانے کے سالک کے لئے دنیا بے کشش ہے۔اس کا مقصود اور محور ساقی ہے۔ جس کے دم
سےمیخانے میں چراغاں ہے۔ ساقی پہ نگا سے ہر شے الوژن نظر آتی ہے۔
روحانیت میں
ساقی وہ ہے جو معرفت کا جام پلاتا ہے۔ جام معرفت تک پہنچنے کے لئے رانما چاہئے اور
راستہ بھی ۔ اور راستے کو طے کرنے کے لئے جدوجہد کا جذبہ۔قرآن کریم میں ارشاد ہے،
"جو لوگ میرے لئے جدوجہد کرتے ہیں۔میں ان کے لئے
اپنے راستے کھول دیتا ہوں۔"(العنکبوت:69)