اس
کنج خراب میں ہوا پیدا میں
اس کنج خراب میں ہوا شیدا میں
اس کنج خراب نے کیا مجھ کو خراب
اس کنج خراب میں ہوا رسوا میں
قرآن کریم : یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے آخرت کے بدلے دنیا کی زندگی
خریدی ان کو دنیا میں رسوائی اور آخرت میں سخت عذاب ہوگا۔(86:2)
پیدا
ہوا تو دنیا میرے اوپر فریفتہ و شیفتہ ہوئی۔۔۔میری معصومیت اور فرشتوں جیسا
چہرہ ہر شخص کے لیے باعث کشش
بنا۔۔۔میری کلکاریوں نے میرے قریب رہنے
والوں کے کانوں میں رس گھول دیا۔۔۔اور جیسے جیسے میرے شفاف اور نورانی ذہن پر
لوگوں کے خہالات ، تصورات اور وسوسوں کی چھاپ گہری ہوتی رہی۔۔۔میں جو سب کی خوشیوں
کا مرکز تھا ، خود خوشی سے سے دور ہوتا رہا اور پھر ایک وقت ایسا آیا کہ میرا
شعور خود میرا حریف بن گیا۔۔۔ہر وہ بات جو لاشعور کے لیے سکون اور شادمانی تھی
شعور نے اسے رد کرنا شروع کردیا۔ نتیجہ میں میرے معصوم چہرے پر پھٹکار برسنے لگی، میرا
ملکوتی حسن گہنا گیا، مسرت اور سکون کی جگہ پریشانی اور اضطراب نے لے لی، ہر خوشی
، اضطراب کا ایک پیش خیمہ بن گئی، اور ہر سکون سامان غم بن گیا۔۔۔ہائے! اس دنیا میں مجھے اپنے میں الجھا کر خستہ و
خراب کردیا، اس گم شدگی نے ایسی ذلت اور روسوائی سے ہمکنار کردیا جہاں محرومی کے
سوا کچھ نہیں ہے، یہ کیسا المیہ ہے، بچہ خوش
خوش آتا ہے ، وہ اضطراب اور بے چینی کی چکی میں پس پس کر فنا ہوجاتا ہے،
اور سسک سسک کر فنا ہوجانے کا نام دنیا ترقی اور کامیابی رکھتی ہے