ہر لمحہ بدلتا ہے جہاں کا منظر

ہر لمحہ بدلتا ہے جہاں کا منظر

Rubayat | March 2022


خانے ہیں دماغ کے وہ خالی ہیں سب

چیزیں جو نظرآتی ہیں جعلی ہیں سب

ہر لمحہ بدلتا ہے جہاں کا منظر

نظارے بھی آنکھوں کے خیالی ہیں سب

 

کائنات  اول روز سے ایک میکانزم پر قائم ہے کہ یہاں ہر شے غیب سے ظاہر ہوتی ہے اور غیب میں چھپ جاتی ہے۔ غیب۔ظاہر۔ غیب اس بات کی نشان دہی ہے کہ زندگی اس عالم میں نہیں ، دوسرے عالم میں ہے اور وہاں سے یہاں اور یہاں سے وہاں منتقل ہورہی ہے ۔ فرد نشوونما کے مراحل پر غور نہیں کرتا اس لئے غیب اور ظاہر ہونے کی حقیقت پردہ میں ہے۔ چھپنے اور ظاہر ہونے کے عمل پر قائم زندگی متوجہ کرتی ہے کہ فرد کہیں سے مسلسل آرہا ہے اور مظاہرہ کے بعد واپس جارہاہے یعنی وہ اس دنیا کا مکین نہیں ۔ یہاں صرف اس کا مظاہرہ ہے۔

مظاہرے کی ابتدا خیال سے ہوتی ہے۔ خیال درجہ بدرجہ گہرا ہونے سے تصویر واضح ہوتی ہے اور مظاہرے کے بعد غائب ہوجاتی ہے۔ دنیا کی رونق ایک اطلاع ہے جس کا مظاہرہ غیب ظاہر غیب پر ہے۔ اس سارے عمل میں دماغ کا کردار اسکرین کا ہے۔ خیال نہ آئے ۔ دماغ کے خانے خالی ہیں۔

خیال تصویر ہے اور تصویر اصل کی نقل ہے۔ نقل کو اصل سمجھنا ۔ الوژن ہے جس سے "گمان"نگاہ بنتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں گمان کی نفی کی ہے اور فرمایا ہے کہ تم گمان کی وجہ سے پہاڑ کو جامد قیاس کرتے ہو ، پہاڑ جمے ہوئے نہیں بادلوں کی طرح اڑ رہے ہیں کائنات میں موجود ہر شے اپنی اصل کا تعارف ہے اور تعارف غیب ہے۔ تفکر سے بندہ واقف ہوجاتاہے کہ چیزیں اپنی اصل کا عکس ہیں۔ مناظر شعور کی بنائی ہوئی مختلف تصویریں ہیں اور دیکھنے کی یہ طرز مفروضہ ہے اس لئے شعور کے مشاہدات و تجربات مفروضہ ہیں۔ مادی نگاہ مظاہر میں تغیر دیکھتی ہے۔ آبادی ویرانہ میں اور ویرانہ آبادی میں بدل جاتا ہے۔ پچاس سال کی عمر میں داخل ہونے والا شخص وہی ہے جو پہلے ایک دن کا بچہ تھا لیکن تغیر کے سبب شباہت تبدیل ہوگئی اور صرف نام پہچان بن گیا ۔ نام بھی تعارف کے لئے ایک تصویر ہے جس کو سن کر ذہن میں متعلقہ فرد کا عکس بن جاتا ہے۔ در حقیقت فرد کیاہے اور کون ہے، ہم نہیں جانتے


More in Rubayat