مٹی اور رنگ

مٹی اور رنگ

Rubayat | April 2022


مٹی سے گلاب و یاسمین بنتے ہیں

انسان بھی اسی مٹی سے بالیقیں بنتے ہیں

مٹی تو ہے یہ مگر اسی مٹی سے

کتنے رخ و زلف نازنین بنتے ہیں

 

زمین کے اوپر بظاہر ہر چیز مٹی  سےتخلیق ہوتی ہے، گلاب و یاسمین بھی مٹی سے نکلتے ہیں، اور مخلوقات بھی پیدا ہوتی ہیں۔ دل فریب پیکر بھی اسی مٹی  کا مظہر ہیں ، لیکن تخلیق کی اصل طرز وہ ہے جو مٹی کی گہرائی میں کار فرما ہے ، مٹی کو مختلف سانچوں میں ڈھالتی ہے، اور مٹی کو اصل سے وابستہ کر تی ہے۔ تخلیق کی یہ طرز اللہ کی مشیت کے تحت ہے۔ سوال  یہ ہےکہ مٹی کو مختلف سانچوں میں ڈھالنے والی طرز کون سی ہے جس سے انواع و اقسام کی مخلوقات وجود میں آتی ہیں۔؟یہ تخلیقی روشنی ہے جسے تصوف میں یک رنگ روشنی اور قران میں ماء (پانی) کہتے ہیں۔ روشنی دراصل وہ قوت ہے جو مٹی کے پیکر میں جان ڈال دیتی ہے، اور مردہ زمین کوسیراب کرتی ہے۔ عارف ان چیزوں کا مشاہدہ کرکے اعتراف کرتا ہے کہ اللہ نے مٹی سے رنگ    رنگ مخلوق  پیدا کرکے دنیا میں پھیلا دی ہے۔

آسمان سے نازل ہونے والا پانی ایک ہے لیکن جب زمین میں داخل ہوتا ہے تو مختلف رنگ مظہر بنتے ہیں۔ زمین میں داخل ہونے سے پہلے مادی آنکھ پانی میں موجود رنگ نہیں دیکھتی جب کہ پانی میں سارے رنگ موجود ہیں ۔ رنگ کیا ہیں۔؟ رنگ مقداریں ہیں جن سے شے کی قدروں کا تعین ہوتا ہے۔ گلاب کے پھول کی مقدارین الگ ہیں اور سورج مکھی کا پھول جداگانہ مقداروں کا حامل ہے۔شناخت کا قانون ہر مخلوق میں کارفرما ہےجس سے واقف ہونے کے لئے اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں غوروفکر درکار ہے


More in Rubayat