زندگی
،ہرلمحہ موت ہے۔
موت
ہر لمحہ زندگی ہے۔
اے
کاسہ گر اک سر بھی ہے تیری املاک
ہشیار کہ اک دن تجھے ہونا ہے ہلاک
یہ کاسہ سر شاہ کی مٹی کا ہے
تو آگ میں ڈالتا ہے جس کو بے باک
قرآن کریم : اسی
(زمین) سے ہم نے تم کو پیدا کیا۔ اسی میں تمہیں لوٹائیں گے اور اسی سے دوسری دفعہ
نکالیں گے۔(55:60)
دنیا کی بے بضاعتی کا حال بیان کرتے ہوئے
قلندر بابا دؒ فرماتے ہیں!
تمہیں کچھ معلوم بھی
ہے کہ کمہار نے مٹی سے پیالہ بنا کر آگ میں ڈالا ہے یہ کسی شہنشاہ وقت کی مٹی ہے
، شہنشاہ اپنی عظمت و جبروت ، شان اور دبدبہ کے باوجود مرگیا اور مرنے کے بعد قبر
کی اندھیری کوٹھری میں ماورائی پروسس کے تحت بادشاہ ایک ایک عضو مٹی کے ذرات میں
تبدیل ہوگیا ۔ کمہار نے اس مٹی کو گوندھ کر پیالہ بنادیا اور پھر اسے پکانے اور
رنگ و روغن سے آراستہ ٍ کرنے کے لیے آگ میں ڈال دیا۔
اے
انسان ایک روز تو بھی اپنی تمام رعنائیوں
اور کبر و نخوت کے سفلی کردار کے ساتھ مر جائے گا تو بھی مٹی بن جائے گا اور کون
جانے کہ تیرے سر کے ساتھ کیا عمل ہو، وہ شراب کا پیالہ بنتا ہے یا مسجد کی محراب۔