اس
بات پہ
سب غور کریں گے شاید
آہیں بھی وہ
دو چار بھریں گے
شاید
ہے ایک ہی بات اس میں پانی ہو کہ مئے
ہم ٹو ٹ کے ساغر ہی بنیں
گے شاید
قرآن کریم : پھر اس (آدم) کی نسل کو ذلیل پانی کے خلاصہ سے پیدا
کیا۔ پھر اس کو درست کیا پھر اس میں اپنی روح پھونک دی اور تمہارےکان اور آنکھ اور
دل پیدا کئے تم بہت ہی کم شکر کرتے ہو۔(32: 8-9)
پا نی
اور مئے کوئی الگ الگ چیز نہیں ہے، پانی ہو شراب دونوں ایک ہی فامولے کے تحت وجود
میں آتے ہیں فرق صر ف اتنا ہے کہ پانی میں تخلیقی فارمولےبراہ راست کام کررہے ہیں
اور شراب براہ راست تخلیقی فارمولوں میں
کچھ ردو بدل کے ساتھ بنتی ہے۔ شراب کے نام پر لوگ جھگڑتے ہیں ۔ آخر وہ کیوں ان
رموز و نکات پر غور نہیں کرتے۔ شراب بھی مٹی ہے، ساغر بھی مٹی ہے، ہم خود مٹی ہیں،
ہم ٹوٹ کر بکھر جائیں گے تو ہماری مٹی سے پھر ساغر بن جائے گا، کیوں کہ تخلیق کا
عمل جاری و ساری ہے