دنیا
میں پریشان بہت دیکھے ہیں
اجڑے
ہوئے ویران بہت دیکھے ہیں
منہ
دیکھ کے رہ جاتے ہیں اپنوں کا عظیم
اس
طرح کے حیران بہت دیکھے ہیں
قرآن کریم! اللہ وہ ہے جس نے
سات آسمان پیدا کئے اور نہی کی مانند زمینیں ، ان کے درمیان ( اس کا) حکم اترتا ہے
تاکہ تم جان لو کہ اللہ ہر شے پر قادر ہے۔(12:65)
حضور قلندر بابا اولیاء ؒ مندرجہ بالا
رباعی میں مادی زندگی کے حالات و واقعات سے عبرت کے حصول کی ہدایت کررہے ہیں،
دنیاوی پریشیانیاں اور رکاوٹیں در اصل دنیا سے غیر ضروری وابستگی کی وجہ سے ہیں، اگر انسان دنیا کے لوگوں سے غیر ضروری
توقعات وابستہ نہ کرے تو اسے اتنی زیادہ پریشانی اٹھانا نہ پڑے ، ہوتا یہی ہے کہ
اسنا اپنے عزیز و اقارب اور قرب و جوار میں موجود دوسرے لوگوں سے بہت سی توقعات وابستہ کرلیتا ہے ۔ جب یہ توقعات
پوری نہیں ہوتیں تو انسان مایوس ہو جاتا ہے۔ جب کہ یہ طرز فکر ہی غیر دانشمندانہ
ہے۔ سوچنا یہ چاہئے کہ جب ہم دوسروں کی
توقعات پوری نہیں کرتے تو کیا ضروری ہے کہ ہم دوسروں کے ساتھ خواہشات اور توقعات
وابستہ کریں۔یہ روز کا عمل ہے کہ میاں
بیوی آپس میں ایک دوسرے سے اس طرح توقعات قائم کرتے ہیں جن کو خود پورا نہیں
کرسکتے اور نہیں کرتے۔یہ کیسی خود ٖغرضی ہے جو کام ہم خود نہیں کرتے اس میں دوسرے
کے اوپر بھروسہ کریں۔صحیح طرز عمل یہ ہے کہ ذہنی وابستگی اللہ کے ساتھ ہو اور
زندگی کا ہر عمل Care Of Allah یقین کے ساتھ کیا ور سمجھا جائے۔ اس طرزعمل مین انسان اللہ کا دوست بن جاتا ہے۔ غم اور
خوف سے نجات مل جاتی ہے