جس وقت کہ تن جاں سے جدا
ٹھیر ےگا
دوگز ہی زمین میں تو
جا ٹھیر ےگا
دوچارہی روز میں تو ہوگا
غائب
آکر کوئی ا و ر اس
جگہ ٹھیر ےگا
قرآن کریم: اسی زمین سے ہم نے تم کو پیدا کیا ہے۔ اسی میں
ہم تمہیں واپس لے جائیں گے اور اسی سے تم کو دوبارہ نکالیں گے۔"(طٰہٰ: 55)
جب قدرت کے حکم سے بدن سے
روح کو الگ کردیاجائے تو بدن کا ٹھکانہ صرف دو گز زمین ہوگی (وہ بھی اس کے لئے جسے
میسر آجائے) اور دو چار دن گزر جانے کے بعد و دنیا سے غائب ہو جائے گا اور پھر
تیری جگہ وہاں کوئی اور آجائے گا۔ دیکھ لے اے بندے! تیری زندگی، تیرا وجود، تیری
حقیقت کتنی فانی ہے۔اس دنیا میں سب کے لئے چل چلاؤ اور ختم نہ ہونے والا ایک سلسلہ
قائم ہے۔ فانی دنیا کی یہ زندگی عبرت کا مرقع ہے۔
ہرشے ظاہر ہورہی ہے، چھپ رہی
ہے۔ چھپ رہی ہے،ظاہر ہورہی ہے اور پھر چھپ رہی ہے۔ یہ سلسلہ دنیا میں پہلے دن سے
قائم ہے۔
جب
تک ایک سال غائب نہ ہو، کوئی جان دوسرے سال میں ظاہر نہیں ہوتی اور دس سال کے شب
وروز ، منٹ اور گھنٹے پردے میں نہ چھپ جائیں تو گیارہواں سال شروع نہیں ہوتا۔ اسی
طرح بچپن لڑکپن میں، لڑکپن جوانی میں، جوانی بڑھاپے میں چھپ جاتی ہے۔ کہاں چھپ
جاتی ہے۔؟ دنیا وی زندگی کا ڈراپ سین ہوجاتا ہے اور جس طرح آدمی پیدائش سے پہلے
غائب تھا ، مرنے کے بعد بھی غائب ہوجاتا ہے۔