زندگی مثل حباب ہے

زندگی مثل حباب ہے

Rubayat | March 2021


یا مثل حباب ٹوٹنا ہے ساقی

یاآبلہ بن کے پھوٹنا ہے ساقی

اک سانس کا اعتبار کیا پینے دے

اک سانس کے غم سے چھوٹنا ہے ساقی

 

قرآن کریم :           جس نے موت اور زندگی کو تخلیق کیا تاکہ تم لوگوں کو آزما کر دیکھے تم میں سے کون بہتر عمل کرنے والا ہے اور وہ زبردست بھی ہے اور درگزر فرمانے والا بھی ۔"(الملک:2)

 

لافانی عالم سے مٹی کے جہان میں قدم رکھنے والے کو بالآخر عالم  لافانی میں لوٹ جانا ہے۔ مٹی کی دنیا مٹی کی طرح فانی ہے۔ فانی دنیا سے رخصت ہونے کولوگ مرنا کہتے ہیں جب کہ مرنا اصل میں "امر" ہونا ہے۔ حیات کی حقیقت کیاہے۔؟حیات کی حقیقت غیب ۔ظاہر۔غیب ہے۔

ابدال حق حضور قلندر بابا اولیاء فرماتے ہیں کے اللہ کے دوست معرفت الٰہی کے سمندر میں اس طرح محو ہوجاتے ہیں جیسے حباب بکھر کر پانی بنتا ہے۔ پانی سے مٹی کے جسم کی تخلیق ہوتی ہے اور پانی ہی مٹی کے جسم کی آخری آرام گاہ ہے۔

اللہ کے دوستوں کے لئے موت زندگی کا حسین مرحلہ ہے جو انہیں محبوب سے ملاتا ہے۔ اس کے برعکس جو لوگ موت سے خوف ذدہ ہیں ، وہ اصل سے غافل ہیں۔ جانا انہیں بھی ہے مگر تکلیف اور مجبوری کےساتھ جیسے چھالا پھوٹ کر پانی بن جاتا ہے۔ لافانی زندگی کے مقابلے میں مادی حیات کی حقیقت ایک سانس سے زیادہ نہیں ۔عقل مند وہ ہے جو اس ایک سانس کو اللہ تبارک و تعالیٰ کی یاد میں گزارتا ے اور موت و حیات کی کشمکش سے نکل جاتا ہے۔

پانی کی گرح آج پلادے بادہ

پانی کی طرح کل تو بکھرنی ہے عمر





More in Rubayat