جام معرفت

جام معرفت

Rubayat | June 2021


ساقی نے پلائی ہے مجھے وہ بادہ

 ہر بھید نظرآتا ہے بالکل سادہ

ہر چیز ہے چند مرحلے مٹی کے

یہ خشت سر خم ہے سر شہزادہ

 

قرآن کریم :          جو چیز زمین پر ہے ہم نے اس کو زمین کے لئے بنایا ہےتاکہ لوگوں کی آزمائش کریں کہ ان میں کون اچھے عمل کرنے والے ہے، اور جو چیززمین پر ہے ہم اس کو بنجر میدان کریں گے۔"(الکھف: 8-7)

عارف کی زندگی رب کی عطا کی ہوئی معرفت ہے جس سے الست بربکم کی نگاہ بیدار ہوتی ہے۔الوژن کے خول میں بند آدمی سمجھتا ہے کہ میں دیکھ رہا ہوں جب کہ " میں" کی بساط پر نظر آنے والی شے تغیرہے۔ "میں" کا تعارف مٹی کی شکل و صورت سے وابستہ ہے۔ جب اپنے ہونے کا احساس معرفت کے جام سے ہم کنار ہوتا ہے تو نتیجے میں تغیر کا نشہ ٹوٹتا ہے اور مٹی بکھر جاتی ہے۔ اگر یقین حاصل ہو جائے کہ ہم جس نگاہ سے دیکھ رہے ہیں، وہ نگاہ روز ازل کی دید ہے تو رنگ رنگ تغیر کا بھید ظاہر ہوتا ہے۔

ابدال حق قلندربابااولیا فرماتے ہیں کہ معرفت نے جب حقیقی خمار سے آشنا کیا تو مجھے بصیرت عطا ہوئی اور انکشاف ہوا کہ تخلیق ہونے والی ہر شے مٹی کے مراحل ہیں۔ ہر مرحلے کا ایک نام ہے اورنام تغیر کی پہچان ہے۔ مٹی لباس ہے اور حقیقت لباس کے پردے میں ہے۔ لباس معین مقداروں پر مشتمل فارمولاہے۔ مقدار کیا ہے؟مقدار طول اور موج پر قائم حرکت ہے جو سمٹتی ہے، پھیلتی ہے، ظاہر ہوتی ہے اور غائب ہوجاتی ہے۔ عارف چاہتا ہے کہ شراب معرفت کی لذتوں سے بہرہ ور ہو اور یہ مقام مشیت کی تعمیل سے ہوتا ہے۔

ابدال حق قلندربابا اولیا فرماتے ہیں کہ معرفت کے خمار نے راز افشا کیا کہ یہاں مٹی کے علاوہ کچھ نہیں ۔ کمہار مٹی سے پیمانہ بناتا ہے۔ جب اس نے صراحی بنانے کے لئے مٹی کو پیمانے میں ڈھالنا چاہا تو جو مٹی وہ لے کر آیا، وہ گزرے ہوئے دور میں کسی شہزادے کا سر تھی۔





More in Rubayat