ساعد ِسیمیں

ساعد ِسیمیں

Rubayat | November -0001

 

آدم کا کوئی نقش نہیں ہے بیکار

اس خاک کی تخلیق میں جلوے ہیں ہزار

دستہ جو ہے کوزہ کو اٹھانے کے لئے

یہ ساعدِ سیمیں سے بناتا ہے کمہار

 

’’ہم نے انسان کو بہترین ساخت پر پیدا کیا  پھر اسے  اسفل سافلین میں پھینک دیا   سوائے ان لوگوں کے جو ایمان لائے اورنیک عمل کر تے رہے کہ ان کے لئے کبھی نہ ختم ہونے    والا اجر ہے ۔‘‘  (التین:  ۴۔۶)

 آدم کی تخلیق میں اللہ تعالیٰ نے رنگا رنگ روشنیاں بھردی ہیں ۔تخلیق میں ہزاروں جلوے پنہاں ہیں ۔ بظاہر یہ تخلیق مٹی ( رو حا نیت کی زبان میں مٹی کا مطلب صرف مٹی نہیں بلکہ یہ ایسا مظہر ہے جس میں تخلیقی فارمولے کام کررہے ہیں،  ردّوبدل ہوکرمختلف تخلیقات کا روپ اختیار کرتے ہیں ) سے مرکب نظرآتی ہے لیکن اس کے پس ِپردہ جو روشنیاں اور فارمولے کام کر رہے ہیں، وہ احسنِ تقویم ہیں لیکن افسوس ہے کہ آدم اپنے آپ سے بے خبر ہے ۔وہ خود کو نہیں جانتا ۔اگر وہ خود کو جان لے ،دیکھ لے تو اللہ تعالی کو پہچاننا آسان عمل ہے اس لئے کہ اس کی تخلیق صفت ِربا نیت کا مظہر ہے ۔

اس ربا عی پر جب تفکر کیا جا تا ہے تواندر دیکھنے والی باہر دیکھنے کی آنکھ سے نظر آتا ہے کہ قبر جب زمین بن گئی تو اس زمین کی مٹی سے کمہار نے کوزہ بنایا او راس کوزے میں دستہ لگایا جس سے کو زہ یا مگ کو اٹھایا جاتا ہے۔ مفہوم یہ ہے کہ ایک نازنین ، مہ جبیں ، خوب صورت دو شیزہ اس دنیا سے رخصت ہو گئی اور قبرمیں جاسوئی ۔ زمانے کے نشیب و فرازسے سیلاب آگیا اور قبر ستان صفحۂ ہستی سے غائب ہوگیا، اسی خطہ ٔزمین سے کمہار مٹی  لا یا اور اس نے ایک کوزہ بنایا اور اس کوزے میں کوزہ اٹھانے کے لئے دستہ لگایا ۔

حضور قلند ربابا اولیا  ؒ فرماتے ہیں کہ کوزے  میں یہ دستہ کسی خوب صورت دو شیزہ کی کلائی سے بنایا گیا ہے ۔

دستہ جو ہے کوزہ کو اٹھانے کے لئے

یہ ساعد ِسیمیں سے بناتا ہے کمہار

ساعد ِسیمیں کا مطلب خو ب صورت کلائی ہے ۔

٭٭٭٭

ء2024 ماہنامہ قلندر شعور مئی


More in Rubayat