زندگی ۔بندگی

زندگی ۔بندگی

Rubayat | February 2022


جو تونے بنادیا وہ بندہ ہوں میں

اک بے پرو بال کا پرندہ ہوں میں

میرے تو نہیں لوح وقلم تیرے ہیں

کونیں کا کیا آفرینندہ ہوں میں

 

ابدال حق قلندر بابا اولیاء  اس رباعی میں اللہ تعالیٰ کے حضور فرماتے ہیں کہ میں خود کچھ بھی نہیں ، میرا وجود تجھ سے ہے۔ جو تو نے بنادیا وہ بندہ ہوں میں۔نہ میرے بال وپر ہیں نہ ملکیت نہ اختیار۔ کون و مکان میں جو کچھ ہے اور خود کون ومکان۔ سب لوح و قلم میں پہلے سے موجود ہے۔ تو جس طرح سے چاہتا ہے رحموں میں کیسی کیسی صورتیں بنادیتا ہے۔ میری پیشانی پر جو زندگی کی فلم ہے، وہ میری پیدائش سے پہلے ازل میں بن گئی تھی۔ نونے جو چاہا اور جیسا چاہا، مجھے بنادیا اور یہی میری تقدیر ہے۔ میں بال و پر  کا بندہ ہوں جس کی حرکت تیرے امر کی محتاج ہے۔ پرندے کو پرواز کے لئے پروں کی ضرورت ہے لیکن میری پرواز اے خالق کائنات ! تیرے امر سے ہے۔

ابدال ِ حق فرماتے ہیں کہ میں کونین کا نہیں ، اللہ کا بندہ ہوں ۔ کونین نے مجھے نہیں  بنایا۔ اللہ نے کونین کو بنایا اور اس مجھے بھی بنایا ۔ مصور تصویر بناتا ہے اور ذہن میں عکس کو کاغذ پر منعکس کرتا ہے۔ تصویر اگر چہ مصور سے الگ نظر آتی ہے لیکن مصور سے الگ نہیں ہوتی ۔ مصور کے ذہن  کا عکس اور ذہن میں موجود ہوتی ہے۔ دنیا میں ایسے بندے موجود ہیں جو شہود اور باطنی نعمت سے مالا مال ہیں لیکن وہ ان صلاحیتوں کو خود سے منسوب نہیں کرتے بلکہ انہیں یقین حاصل ہوجاتا ہے کہ یہاں جو کچھ ہے، سب اللہ کی طرف سے ہے۔ بندے کی تعریف یہ ہے کہ اس کا ربط ، قربانی ، جینا اور مرنا سب اللہ کے لئے ہوتا ہے۔وہ جانتا ہے کہ اس کی کوئی حیثیت نہیں ، اس کے اندر تحریک رب العالمین کے امرسے ہے جس نے اسے اور کائنات کو تخلیق کیا ہے۔

ہر لمحہ بدلتا ہے جہاں کا منظر

ہر لمحہ بدلتا ہے جہاں کا منظر





More in Rubayat