مٹی کی گرفت

مٹی کی گرفت

Rubayat | December 2024

مٹی کا ہے سینہ، مٹی کاشانہ ہے

مٹی کی گرفت میں تجھے آنا ہے

کچھ دیر پہنچنے میں لگے گی شاید

مٹی کی طرف چند قدم جانا ہے

 

قرآن کریم: ’’ہم نے انسان کو سڑی ہوئی مٹی کے سوکھے گارے سے بنایا۔‘‘  (الحجر: ۲۶)

——————————

اللہ تعالیٰ نے بجنی مٹی اور سوکھے گارے سے پتلاُ بنایا اور پتلےُ میں اپنی روح پھونک دی۔ پتلےُ سے مراد جسمانی اعضا ہیں مثلاً ہاتھ ، انگلیاں ، پیر، گلے سے ٹانگوں تک ہڈیوں کا صندوق، صندوق کے اندر پھیپھڑے، دل ، گردے، جگر اور دوسرے تمام اعضا جوصندوق کے اندر سلیقے سے رکھے گئے ہیں  جیسے گردن کے اوپر کھوپڑی ، کھوپڑی کے پیالے میں دماغ ، دماغ کے اندر کھربوں خلیے سب مٹی سے بنے ہیں ۔

 مٹی کے بنے کَل پرزوں میں اللہ تعالیٰ نے توانائی  کی منتقل کی تو یہ سب چیزیں حرکت میں آگئیں ۔

رسٹ واچ میں جب ہم ڈائل الگ کر کے گھڑی کھولتے ہیں تو اندر مشینری نظر آتی ہے۔ اس میں بہت ساری گراریاں ہوتی ہیں۔ ہرگراری کے دندانے دوسری گراری میں پھنسے ہوئے ہیں۔ جب ایک گراری چلتی ہے تو مشین کے اندر کَل پرزے سب چلتے ہیں۔ گراریوں کو چلانے کے لئے چابی ( توانائی )    کام کرتی ہے۔ اسی طرح جب اللہ تعالی نے جسمانی مشین میں اپنی روح پھونک دی تو دل چلنے لگا اور ساری مشین حرکت میں آگئی ۔فرد جس زمین پر چل رہا ہے ، وہ بھی حرکت میں ہے۔ ہر شخص جانتا ہے کہ زمین گردش کر رہی ہے ۔ سورج، چاند ستارے گردش میں ہیں ، ہوا چل رہی ہے، پانی بہہ رہا ہے اور جسموں میں خون دوڑ رہا ہے۔ حرکت کسی لمحے منقطع نہیں ہوتی ۔ آدمی بیداری میں بھی چل رہا ہے، سورہا ہے تب بھی حرکت میں ہے۔ عجیب بات یہ ہے کہ ہم چل تو رہے ہیں لیکن کیوں چل رہے ہیں، کہاں چل رہے ہیں اور کون چلا رہا ہے، اس کا  علم نہیں ہے۔ ابدال ِحق قلندر بابا اولیا ؒفرماتے ہیں کہ ہمارا سینہ مٹی کا بنا ہوا ہے ۔ ہم مٹی ہیں اور ہمارا  کاشانہ بھی مٹی ہے ۔ مٹی نے اپنی گرفت میں اس طرح جکڑا ہوا ہے کہ ہم اس کی گرفت سے آزاد نہیں ہوسکتے۔ مٹی میں اصل قانون کو جاننے اور سمجھنے میں کچھ دیر تو لگتی ہے لیکن اگر انسان چند قدم اس سفر کے لئے اٹھائے تو سمجھنا آسان عمل بن جاتا ہے۔ قدم بڑھانا عمل کی دنیا ہے اور عمل کا نتیجہ مرتب ہوتا ہے۔[1]

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔



[1] ماہنامہ قلندر شعور۔دسمبر۔2024


More in Rubayat