اللہ کا دوست فقیر اور زبردستی خراج لینے والا بادشاہ

اللہ کا دوست فقیر اور زبردستی خراج لینے والا بادشاہ

Rubayat | February 2014


اہرام فراعین کا مدفن ہیں آج

سیاحوں سے تحسین کا لیتے ہیں خراج

رفتار ِ زمین کی ٹھوکریں کھاکھا کر

مل جائے گا کل تک ان کا مٹی میں مزاج

قرآن کریم :          آج تیرے بدن کو نکالیں گے تاکہ تو بعد کے لوگوں کے لئے عبرت ہو۔(96:10)

نوع انسانی کی بڑی اکثریت شداد ، نمرود اور فراعین کی تاریخ سے واقف ہے۔ سوچنا یہ  ہے کہ شداد کی جنت  اور نمرود کی ایجادات کہاں ہیں؟ فراعین مصر کے اہرام تو ابھی تک نوحہ کناں ہیں کہ ہمارے خداؤں کی میوزیم میں جگہ جگہ ٹکٹ لگا کر تذلیل کی جارہی ہے۔ بادشاہ نہیں ہوئے بندر کا تماشہ بن گئے۔

سکندر و دارا ، شداد و نمرود ، فراعین اور بڑے بڑے بادشاہ جن کی ہیبت وبربریت کا یہ عالم تھا کہ لوگ ان کے نام سے لرز جاتے تھے، وہ جو بڑی بڑی ریاستوں اور دمملکتوں کے تاج دار تھے، عوام سے خراج وصول کرتے تھے ، خود کو آقا  اور اللہ کی مخلوق کو غلام سمجھتے تھے، معلوم نہیں کہ وہ خود اور ان کے تاج کہاں ہیں۔۔۔۔۔؟ ان کو اور ان کی افواج کو جو آندھی  طوفان بن کر دنیا کے لیے مصیبت بن گئی تھی مٹی نے نگل لیا ۔یہ بڑے بڑے محلات اور کھنڈرات جو آج اپنی بے بضاعتی پر آنسو بہا رہے ہیں بالآخر ان کا نام ونشان بھی صفحۂ ہستی سے مٹ جائے گا۔

لاہور(پاکستان) میں اللہ کے دوست حضرت داتا گنج بخش کا مبارک مزار اللہ کی مخلوق کے لئے روشن زندگی ہے۔ داتاصاحب کے دستر خوان سے کئی ہزار خواتین و مرد ، صاحب استطاعت، نادار اور غریب غربا تین وقت کھانا کھاتے ہیں۔ اللہ کےدوست خزانہ لٹانے والے داتا کے کریمانہ دستر خوان سے بلا تخصیص مذہب و ملت افراد کھانا کھاتے ہیں۔ اس سخی داتا کے دستر خوان پر پلاؤ، قورمہ، زردہ، بریانی، دال روٹی سب کچھ موجود ہوتا ہے۔ اللہ کے دوست،رسول اللہؐ کے امتی ، مخلوق کے ہمدرد داتا صاحب کے روضہ اقدس۔۔۔کے کچھ فاصلے پر ہندوستان کے بادشاہ جہانگیر کا مقبرہ ہے۔ زینت و زیبائش قابل دی ہے لیکن وہاں لوگ تفریح طبع کے لئے جاتے ہیں اور وہ کچھ ہوتا ہے جس کو دیکھ کر کھلی آنکھیں بند کرنا اچھا لگتا ہے


More in Rubayat